• Dublin, United States
  • |
  • May, 20th, 24

شِنہوا پاکستان سروس

چینی خیمے پاکستان میں سیلاب متاثرین کی تعلیم و صحت کیلئے سہولیات فراہم کر رہے ہیںتازترین

October 05, 2022

بدین (شِنہوا) پاکستانی خیراتی ادارے حسین شاہ بخاری ویلفیئر ٹرسٹ کے چیئرمین سید علی حیدر شاہ بخاری نے ایک خیمہ اسکول کے بچوں میں بستے، جوتے اور ٹافیاں تقسیم کی ہیں۔

یہ بچے سیلاب  سے متاثرہ اور اندرونی طور پر بے گھر افراد ہیں جو صوبہ سندھ کے ضلع بدین کے ماتلی ٹاؤن میں قائم خیمہ بستی میں رہائش پزیر ہیں۔ یہ خیمے چین کے عطیہ کردہ ہیں۔

بخاری نے آفت سے نمٹنے میں چین کی مدد اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر دی جانے والی امداد کی تعریف کی۔ ان سے متاثرہ افراد کو بنیادی تعلیم و صحت کی خدمات مل رہی ہیں۔

بخاری نے مزید کہا کہ "چین کے خیمے ہمارے معاشرے میں اچھا کردار ادا کررہے ہیں۔ بعض اوقات اب بھی یہاں بارش ہوتی ہے اور دھوپ بھی بہت تیزہوتی ہے۔

 

سندھ کے ضلع بدین کے  ماتلی ٹاؤن میں چین کے عطیہ کردہ خیمے کے باہر لوگوں کو دیکھا جاسکتا ہے۔ (شِنہوا)

ماتلی کے اسسٹنٹ کمشنر نور احمد کھا رو نے شِنہوا سے گفتگو میں کہا کہ چین کے عطیہ کردہ خیمے پانی سے محفوظ اور گرمی روکنے والے ہیں۔  انہیں اس طرح تیار کیا گیا ہے کہ ہوا اس سے باآسانی گزرسکتی ہے۔

پاکستان کی نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق سندھ سب سے زیادہ متاثرہ صوبہ ہے جہاں جون کے وسط سے اب تک سیلاب سے کم از کم 759 افراد جاں بحق اور 8 ہزار 422 زخمی ہوئے۔ اس وقت 3 لاکھ 66 ہزار افراد خیموں میں قیام پز یر ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ماتلی ضلع بدین کے نشیبی علاقوں میں سے ایک ہے۔ یہاں کے بیشتر اسکول سیلاب زدہ ہو گئے جس سے انہیں نقصان پہنچا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ان بچوں کا تعلیمی سال بچانے کے لئے انہیں کشادہ، ہوادار چینی خیموں میں تعلیم حاصل کرنے کی سہولت مہیا کی گئی۔ خیمہ اسکول میں کچھ اساتذہ بھی تعینات کئے گئے ہیں۔

قریبی گاؤں کے رہائشی نوجوان استاد مانگن نے خود کو ایک رضاکار کے طور پر پیش کیا اور عہدیداروں سے کہا کہ وہ انہیں خیمے میں کچھ سہولیات مہیا کردیں تاکہ وہ طلبا کو مفت تعلیم دے سکیں۔

 

سندھ کے ضلع بدین کے شہر ماتلی میں چین کے عطیہ کردہ خیموں سے قائم بستی کا فضائی نظارہ ۔(شِںہوا)

مقامی حکام نے انہیں مناسب ماہانہ تنخواہ پر خیمہ اسکول کے لئے ملازمت پر رکھا ہے۔

مانگن نے شِنہوا کو بتایا کہ  یہاں سب طالب علم غریب ہیں اور بہت اچھا سیکھنے والے ہیں۔ وہ پڑھنے، لکھنے اور سیکھنے میں اعلیٰ ہیں۔ ان کشادہ خیموں کے سبب ان بچوں کو یہاں پڑھا یا جا رہا ہے۔

اس علاقے میں تقریباً 95 خیمے لگائے گئے تھے جس میں 379 بچوں سمیت 581 افراد رہائش پذیر ہیں۔

صحت کے بحران کے تنا ظر میں چین کے عطیہ کردہ 2 خیموں کی مدد سے ما تلی کے ٹینٹ کیمپ میں ایک کلینک قائم کیا گیا ہے۔

ایک ٹینٹ میں مریض  کا معائنہ کیا جا تا ہے جبکہ دوسرے ٹینٹ میں  فارمیسی بنائی گئی ہے، جہاں  تمام ادویات اندرونی طور پر بے گھر ہو نے والے افراد کو مفت فراہم کی جا تی ہیں۔ 

کھا رو نے کہا کہ یہ خیمے صحت کی سہو لیات فراہم کرنے کے لئے بہت فائدہ مند ہیں۔ ان میں ہر طرح کی حفاظت  اور خصوصیات موجود ہیں۔ انہیں زپس کا استعما ل کرتے ہوئے مکمل طور پر بند کیا جا سکتا ہے۔ یہ مچھروں کو داخل ہو نے سے بھی روک سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت ریلیف کے کا موں کے لئے استعمال ہونے والوں میں  چین کے عطیہ کردہ خیموں کا معیار بہترین ہے۔

کھا رو نے چین کی امداد کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ان پہلے ممالک میں سے ایک تھا جو سیلاب آنے کے بعد فوری طور پر امداد کے لئے آیا۔

انہوں نے کہا کہ چین نے اشیاء کی مد میں مدد فرا ہم کی۔ یہ خیمہ بستی بھی چین کے مدد اور تعاون سے قائم کی گئی ہے۔