بالی ، انڈونیشیا (شِنہوا) چین کے صدر شی جن پھنگ اور امریکی صدر جو بائیڈن نے مختلف شعبوں میں دوطرفہ بات چیت اور ہم آہنگی برقرار رکھنے کے لئے متعدد معاہدوں پر اتفاق کیا ہے جبکہ انہوں نے یوکرین تنازع پر گفتگو بھی کی ہے۔
انڈونیشیا کے جزیرے بالی میں گروپ آف 20 کے سربراہی اجلاس سے قبل ہونے والی ملاقات میں دونوں صدور نے اس بات پر اتفاق کیا کہ ان کی متعلقہ سفارتی ٹیمز کو اسٹریٹجک رابطے برقرار رکھنا اور باقاعدگی سے مشاورت کرنا چاہئے۔ ان کی مالیاتی ٹیمیں میکرو اکنامک پالیسیوں، اقتصادی تعلقات اور تجارت پر بات چیت اور رابطے جاری رکھیں گی۔ اور دونوں ممالک موسمیاتی تبدیلی پر اقوام متحدہ کے فریم ورک کنونشن کے فریقین کی 27 ویں کانفرنس کی کامیابی کے لئے مشترکہ طور پر کام کریں گے۔
انہوں نے صحت عامہ، زراعت اور غذائی تحفظ پر بات چیت اور تعاون بارے مشترکہ افہام و تفہیم پر بھی اتفاق کیا۔ مسائل کا حل تلاش کرنے کے لئے چین ۔ امریکہ مشرکہ ورکنگ گروپ کے اچھے طریقے سے استعمال پر بھی اتفاق ہوا۔
انہوں نے اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ عوام سے عوام کا تبادلہ بہت اہم ہے، انہوں نے تمام شعبوں میں اس طرح کے تبادلے میں اضافے کی حوصلہ افزائی کرنے کا عہد کیا۔
یوکرین تنازع بارے میں شی جن پھنگ نے نشاندہی کی کہ چین کو یوکرین کی موجودہ صورتحال پر انتہائی تشویش ہے۔
انہوں نے ان 4 نکات کا ذکر کیا کہ جو انہوں نے بحران کے آغاز کے فوری بعد پیش کئے تھے ۔ عالمی برداری کو ان 4 امور پر بھی مل کر کام کر نا چاہیے جو انہوں نے حال ہی میں تجویز کئے تھے۔
شی جن پھنگ نے کہا کہ یوکرین جیسے عالمی اور جامع بحران کا سامنا کرتے ہوئے 3 نکات پر سنجیدگی سے غور کرنا ضروری ہے۔ سب سے پہلے، تنازعات اور جنگیں کوئی فاتح پیدا نہیں کرتیں۔ دوسرا، ایک پیچیدہ مسئلے کا کوئی آسان حل نہیں ہوتا اور تیسرا، بڑے ممالک کے درمیان محاذ آرائی سے گریز کرنا چاہیے۔
شی جن پھنگ نے کہا کہ چین نے ہمیشہ امن کا ساتھ دیا ہے اور وہ امن مذاکرات کی حوصلہ افزائی جاری رکھے گا۔ روس اور یوکرین کے درمیان امن مذاکرات بحال کرنے کی چین حمایت کرتا ہے ، اس کا منتظر ہے اور امید کرتا ہے کہ امریکہ، نیٹو اور یورپی یونین روس سے جامع مذاکرات کریں گے۔
دونوں صدور نے اپنی ملاقات کو گہرا، واضح اور تعمیری قرار دیا۔ انہوں نے اپنی ٹیموں کو ہدایت کی کہ وہ فوری طور پر ان کے درمیان طے پانے والے اہم مشترکہ افہام و تفہیم کی پیروی ، ان پر عملدرآمد اور چین ۔ امریکہ تعلقات کو مستحکم ترقی کی راہ پر واپس لانے کے لئے ٹھوس اقدامات کریں۔
دونوں صدور نے معمول کے رابطے برقرار رکھنے پر بھی اتفاق کیا۔