چھینگدو (شِنہوا) 31 ویں ایف آئی ایس یو ورلڈ یونیورسٹی گیمز کی مشعل کا اگرچہ بدھ کو سفر تمام ہوگیا،تاہم دنیا بھرکے نوجوانوں کے لیے چھینگدو یونیورسیڈ مشعل "رونگھو" ایک بڑے ایونٹ کی نہ صرف ایک سادہ سی مشعل تھی،بلکہ یہ انضمام اور جامعیت کے جذبے کی بھی علامت ہے۔
چین کے چھ شہروں کے 800 مشعل برداروں نے 49 دن میں مشعل کو اس کے آخری مقام تک پہنچایا۔ اس وقت، کھیل دنیا بھر کے نوجوانوں کو متحد کررہے ہیں۔
ایف آئی ایس یو ورلڈ یونیورسٹی گیمز کے اولین میزبان، اٹلی کے شہر تورن میں مشعل کو روشن کرنے کے بعد 31ویں ایف آئی ایس یو ورلڈ یونیورسٹی گیمز کے لیے مشعل کے سفر کی لانچنگ تقریب 8 جون کو چھینگدو کے تیانفو انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر منعقد ہوئی۔
اس کے بعد مشعل کو 10 جون کو بیجنگ منتقل کیا گیا ۔مشعل نے بیجنگ، ہاربن، شین ژین، چھونگ چھنگ، یی بن اور میزبان شہر چھینگدو کا سفر کیا۔
ان شہروں میں، بیجنگ اور شین ژین میں بالترتیب 2001 اور 2011 میں ایف آئی ایس یو ورلڈ یونیورسٹی گیمز کا انعقاد کیاگیا تھا، جبکہ ہاربن نے 2009 میں 24ویں ایف آئی ایس یو سرمائی عالمی یونیورسٹی گیمز کی میزبانی کی تھی۔
شین ژین یونیورسٹی کے پارٹی سربراہ لی چھنگ چھوان نے شِنہوا کو بتایا کہ جب سابق عالمی یونیورسیڈ کے میزبان شہروں میں مشعل دوبارہ جاتی ہے تو وہ اپنے خوابوں کو حاصل کرنے کی جستجو شروع کر دیتے ہیں۔
اولمپک تمغہ جیتنے والے سو بنگ تیان نے 20 جون کو شین ژین میں ٹارچ ریلے میں حصہ لیا تھا۔
مردوں کے 100 میٹر ایشین ریکارڈ ہولڈر نے کہا کہ انہوں نے 2011 میں شین ژین یونیورسیڈ میں حصہ لیا تھا اور اس ٹریک پر میں نے حال ہی میں بہت سے تربیتی سیشنز کیے ہیں۔
سو نے مزید کہا کہ ایک مشعل اٹھانا میرے لیے اعزاز کی بات ہے اور میں مزید نوجوان سپرنٹرز کی ان کی صلاحیتوں کو بہتر بنانے میں مدد کرنا چاہوں گا۔
اولمپک ڈائیونگ چیمپئن وو من شیا نے 2جولائی کو چھینگدو میں سب سے پہلے مشعل اٹھائی۔
وو نے کہا کہ وہ مشعل کے ساتھ ساتھ کھیل کے جذبے کو نوجوان نسل تک پہنچانا چاہتی ہیں۔ میں یونیورسٹی کے مزید طلباء کو بھی کھیلوں کی سرگرمیوں میں حصہ لینے کی دعوت دیتی ہوں کہ وہ کھیلوں سے فائدہ اٹھائیں اور وہ ان مقابلوں میں دوست بنا سکتے ہیں۔