بیجنگ(شِنہوا) چین نے کہا ہے کہ وہ ترقی پذیر ممالک کی ایک بڑی تعداد کوجوہری سائنس اور ٹیکنالوجی کا علم اور تیکنیک فراہم کرنے کا خواہاں ہے۔
بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) میں چین کی رکنیت کی 40ویں سالگرہ کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چائنہ ا ٹامک انرجی اتھارٹی (سی اے ای اے)کے ڈپٹی ڈائریکٹر لیو جِنگ نے ماحولیاتی تبدیلی، خوراک کی موثر فراہمی ، صحت اور ماحولیاتی نظم و نسق جیسے پائیدار ترقی کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے مل کر کام کرنے کی ضرورت کو اجاگر کیا۔
ویانا میں اقوام متحدہ سے منسلک تنظیموں اور دیگر بین الاقوامی اداروں کے لیے تعینات، ارجنٹائن، جنوبی افریقہ اور پاکستان سمیت 11 ممالک کے سفیروں کو چین کے دورے کی دعوت دی گئی تھی، ان ممالک کے سفیروں نے چھانگ جیانگ جوہری پاور پلانٹ میں لنگ لونگ ون جیسے چھوٹے جوہری ری ایکٹر سمیت چین کے جنوبی صوبے ہائی نان اور بیجنگ میں جوہری سائنس اور ٹیکنالوجی کے مراکز، چائنہ انسٹی ٹیوٹ آف اٹامک انرجی اور چائنیز اکیڈمی آف ایگریکلچرل سائنسز کا دورہ کیا۔اس کے علاوہ انہوں نے متعلقہ چینی ماہرین اور سکالرز سے بھی بات چیت کی۔
چائنہ ا ٹامک انرجی اتھارٹی کے نمائندوں نے سفیروں کو جوہری توانائی کی پائیدار ترقی کو فروغ دینے کے لیے اپنے ملک کی کوششوں سے آگاہ کیا۔ انہوں نے معاشرے اور عوام کے ذرائع معاش کے لیے جوہری ٹیکنالوجی کے فوائد پر تبادلہ خیال کیا اور جوہری ٹیکنالوجی کے پرامن استعمال میں ترقی پذیر ممالک کے ساتھ چین کے تعاون پر روشنی ڈالی۔
غیر ملکی سفیروں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ جوہری ٹیکنالوجی کے پرامن استعمال کے شعبہ میں چین کی کامیابیوں، تجربے اور تعاون کے جذبے سے ترقی پذیر ممالک کو بہت فائدہ پہنچا ہے۔