بیجنگ (شِنہوا) چینی صدر شی جن پھنگ نے کہا ہے کہ چین اور روس نے ماضی میں کئی آزمائشوں کا سامنا کیا اور ان کے تعلقات مستقبل میں ترقی کے نئے مواقع سے مستفید ہورہے ہیں۔
چینی صدر نے یہ بات اپنے روسی ہم منصب ولادیمیر پوتن کے ساتھ ٹیلی فون پر گفتگو میں کہی۔ اس موقع پر دونوں سربراہان مملکت نے چینی نئے سال کی مبارکباد کا تبادلہ بھی کیا۔
چین کے صدر نے اس بات کا تذکرہ کیا کہ چینی موسم بہار تہوار نزدیک آرہا ہے اورجشن کا سماں ہے جبکہ چینی عوام ڈریگن کے آمدہ سال کے لیے پرامید اورپر اعتماد ہیں۔
اس موقع روسی صدر پوتن نے دوست چینی عوام کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتے کہا کہ ڈریگن چینی ثقافت میں دانشمندی اور طاقت کی علامت ہے۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ ڈریگن سال میں چینی عوام کی خوشیوں بارے تمام خواہشات پوری ہوں گی۔
بات چیت میں چینی صدر نے کہا کہ ان کے اور پوتن کے لیے سال بدلنے پر مبارکباد کا تبادلہ کرنا، دوطرفہ تعلقات میں ترقی کی کامیابیوں کا جائزہ لینا اور مشترکہ طور پر مستقبل کی طرف دیکھنا ایک اچھی روایت بن چکی ہے۔
چینی صدر شی کہا کہ گزشتہ برس ان کی اور پوتن کی 2 ملاقاتیں ہوئیں اور وہ کئی اہم اتفاق رائے پر پہنچے۔ دونوں رہنماؤں کی مشترکہ رہنمائی میں دونوں ممالک کی حکومتوں، مقننہ اور سیاسی جماعتوں نے فعال تبادلے کئے جبکہ مختلف شعبوں میں باہمی تعاون نے لچک اور استحکام کا مظاہرہ کیا ۔
صدرشی نے کہا کہ سالانہ دوطرفہ تجارت کے حجم کا ہدف مقررہ وقت سے قبل ہی پورا کرلیا گیا جبکہ دونوں ممالک کے درمیان ثقافتی اور مقامی تبادلے بھرپور انداز میں ہوئے جبکہ اس کے علاوہ چین۔ روس کھیل تبادلہ سال کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر ہوا۔
روسی صدر پوتن نے کہا کہ رواں سال روس۔ چین سفارتی تعلقات کے قیام کی 75 ویں سالگرہ ہے۔ دونوں فریقین کی مشترکہ کوششوں سے دوطرفہ تعلقات غیرمعمولی اعلیٰ سطح پر پہنچ چکے ہیں۔
روسی صدر پوتن نے چینی ہم منصب کے ساتھ قریبی رابطے رکھنے پر آمادگی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اس سے دونوں رہنما تمام شعبوں میں تعاون کے بارے میں نئی پیشرفت کے لیے دونوں ممالک کی رہنمائی کرسکیں گے جبکہ گزشتہ برس مختلف شعبوں میں روس۔ چین تعاون کے نتیجہ خیز نتائج برآمد ہوئے ہیں۔
انہوں نے امید ظاہر کی دونوں فریق رواں سال روس۔ چین ثقافتی سال ،ثقافتی اور عوامی تبادلوں کے ایک سلسلے کا کامیابی سے انعقاد کریں جس سے دونوں ممالک کے عوام کے درمیان دوستی کی بنیاد مزید مضبوط ہوگی۔
اس سال برکس کی گردشی صدارت میں روس کے کام کی حمایت کرنے پر چین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے پوتن نے کہا کہ روس علاقائی اور بین الاقوامی کثیر الجہتی فریم ورک فورم ،شنگھائی تعاون تنظیم میں چین کے ساتھ رابطے اور ہم آہنگی کو مضبوط بنانے کے لیے تیار ہے تاکہ ایک دوسرے کی حمایت کرتے ہوئے کثیرالجہتی کو برقراراور متعلقہ جائز مفادات کا تحفظ کیا جا سکے ۔
پوتن نے کہا کیہ روس ایک چین اصول کی مضبوطی سے پاسداری کرتا ہے، تائیوان کے معاملے پر چین کو اکسانے والے کسی بھی خطرناک اقدام کی مخالفت کرتا ہے اور یقین رکھتا ہے کہ چین کے پرامن اتحاد میں رکاوٹ ڈالنے والی کوئی بھی سازش کامیاب نہیں ہوگی۔
دونوں سربراہان مملکت نے موجودہ بین الاقوامی اور علاقائی اہمیت کے امور پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال کیا اور نئے سال میں قریبی رابطہ رکھنے اور چین روس تعلقات اور مشترکہ تشویش کے سٹرٹیجک امور پر گہرائی سے تبادلہ خیال کرنے پر اتفاق کیا۔