ماسکو(شِنہوا)چین کے وزیر اعظم لی چھیانگ اور روسی وزیر اعظم میخائل میشوستن کے درمیان ملاقات کے بعد جاری مشترکہ اعلامیے میں دونوں فریقوں نے اس بات کا اعادہ ہے کیا کہ چین اور روس کے تعلقات کسی تیسرے فریق کو نشانہ بنائے بغیر غیر جانبداری اور عدم تصادم پر مبنی ہیں۔
دونوں ممالک نے اپنے جائز حقوق اور مفادات کے تحفظ اور دوطرفہ تعلقات کی معمول کی ترقی میں رکاوٹ ڈالنے، دونوں ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرنے یا دونوں ممالک کی اقتصادی،ٹیکنالوجی اور بین الاقوامی ترقی کے مواقع کو محدود کرنے کی کسی بھی کوشش کی مخالفت کرنے کا عہد کیا۔
دونوں ممالک نے اس بات کا اعادہ کیا کہ چین اور روس ہمیشہ ایک دوسرے کو ترجیحی شراکت دار سمجھتے ہیں اور باہمی احترام، مساوی سلوک اورباہمی فائدہ مند تعاون پر عمل پیرا ہیں۔
انہوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ اقوام متحدہ کے چارٹر، بین الاقوامی قانون اور بین الاقوامی تعلقات کو چلانے والے بنیادی اصولوں پر مکمل طور پر عمل کرنا اور زیادہ منصفانہ اور مستحکم کثیر قطبی عالمی نظام کی تشکیل کو فروغ دینا ضروری ہے۔
دونوں ممالک نے نشاندہی کی کہ بعض ممالک بالادستی اورنوآبادیاتی نظام سےجڑے ہیں اور اپنی بالادستی کو برقرار رکھنے کے لئے نام نہاد "قواعد پر مبنی نظام" کو استعمال کرنے کی کوشش کررہے ہیں، دوسرے ممالک کی خودمختاری کی خلاف ورزی ، ان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کررہے ہیں، ان کی معاشی ترقی اور تکنیکی ترقی کو دبارہے ہیں اور ابھرتی ہوئی مارکیٹوں اور ترقی پذیر ممالک کے اجتماعی عروج میں رکاوٹ ڈالنے کی کوششیں کر رہے ہیں۔