• Dublin, United States
  • |
  • May, 18th, 24

شِنہوا پاکستان سروس

چین پاکستان پاور پراجیکٹ اقتصادی ترقی میں سہولت اور دوستی میں استحکام فراہم کررہا ہےتازترین

July 28, 2023

لاہور، پاکستان/ شی آن، چین(شِنہوا) لاہور میں جیسے ہی سورج طلوع ہوتا ہے  اسٹریٹ لائٹس بند ہو جاتی ہیں اور شہر کے جاگ اٹھنے کے ساتھ زندگی کی ہلچل شروع ہوجاتی ہے۔

   جیسے ہی دن شروع ہوتا ہے،زبیر طفیل، شہر کے مضافاتی علاقے میں ±660 کلو وولٹ مٹیاری-لاہور ہائی وولٹیج ڈائریکٹ کرنٹ (ایچ وی ڈی سی) ٹرانسمیشن پروجیکٹ کے کنورٹر اسٹیشن پر آپریشنز کے ٹیم سپروائزر کے طورپر اپنے کام کا آغاز کرتا ہے۔

لاہور سے تعلق رکھنے والے 26 سالہ زبیرطفیل نے یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی، لاہور سے گریجویشن کرنے کے بعد بطور الیکٹریکل انجینئر اس پروجیکٹ میں شمولیت اختیار کی ہے۔

زبیرطفیل نے کہا کہ آغاز میں ہم یونیورسٹی سے فریش انجینئر تھے اور ایچ وی ڈی سی سے متعلق پاکستان میں کوئی دوسرا پروجیکٹ نہیں تھا، اس لیے ہمیں ایچ وی ڈی سی ٹیکنالوجی کا کوئی علم نہیں تھا۔ ایک تجربہ کار چینی انجینئر کو پروجیکٹ پر ہر پاکستانی انجینئر کی مدد کے لیے مقرر کیا گیاجنہوں نے ہمیں یونیورسٹی کے ایک استاد کی طرح سکھایا۔ اس لیے جب بھی ہمیں مدد کی ضرورت ہو، ہم انہیں کال کر سکتے ہیں اور وہ ہمیشہ ہماری مدد کے لیے دستیاب رہتے ہیں۔

یہ پاکستان کا پہلا ایچ وی ڈی سی  ٹرانسمیشن پراجیکٹ تھا جسے  سی پیک فریم ورک کے تحت اسٹیٹ گرڈ کارپوریشن آف چائنہ (ایس جی سی سی) نے فنڈ کیا، تعمیر کیا اور چلایا ہے۔ اس منصوبے نے  باضابطہ طور پر ستمبر 2021 میں کمرشل آپریشن شروع کیا۔

   2013 میں شروع  کردہ  سی پیک  ایک راہداری ہے جو پاکستان کے جنوب مغربی  بندرگاہی شہر گوادر کو چین کے شمال مغربی  سنکیانگ ویغور خود اختیار علاقے میں کاشغر سے جوڑتی ہے،اس منصوبے میں توانائی، ٹرانسپورٹ اور صنعتی تعاون نمایاں ہے۔

   2015 میں، دونوں ممالک  نے 50 سے زیادہ تعاون کے معاہدوں پر دستخط کیے اور سی پیک کی ترقی کو چاراہم شعبوں، یعنی گوادر پورٹ، ٹرانسپورٹ انفراسٹرکچر، توانائی اور صنعتی تعاون کا مرکز بنانے پر اتفاق کیا۔

   ایس جی سی سی کی ذیلی کمپنی چائنہ الیکٹرک پاور ٹیکنالوجی اینڈ ایکوپمنٹ کمپنی کے چیئرمین شان شیو کے مطابق، یہ چین سے باہر ±660 کلو وولٹ ڈائریکٹ کرنٹ ٹیکنالوجی کو بروئے کار لانے کا پہلا منصوبہ ہے جس میں مکمل چینی املاک دانش کے حقوق ہیں۔

شان نے کہا کہ کنورٹر ٹرانسفارمرز، منصوبے کے سب سے اہم حصوں میں سے ایک ہیں جنہیں چین کے شمال مغربی شہر شی آن میں تیار کیاگیا ہے۔

شی آن شہر جس کی تاریخ 3ہزار 100سال سے زیادہ ہے،جو  چینی تاریخ میں 13 ادوار کا دارالحکومت رہا جس میں تانگ عہد  (618-907) بھی شامل ہے جس کے دوران اس شہر کوچھانگ آن کہاجاتا تھا۔

   1992 میں، لاہور اور شی آن کو جڑواں شہرقرر دیا گیا تھا، اس کے بعد سے دونوں شہروں کی ترقی ایک دوسرے سے جڑی ہوئی ہے۔

چائنہ ایکس ڈی الیکٹرک کمپنی کے جنرل مینیجر ژاؤ چھیو نے شِنہوا کو بتایا کہ 2014 کے آخر میں، ایک ڈی گروپ نے پروجیکٹ کے لیے تکنیکی مدد فراہم کی،اس کے علاوہ، کمپنی نےکنورٹر ٹرانسفارمرز پروجیکٹ کی بولی جیت لی۔

انہوں نے مزید کہا کہ گروپ کی ذیلی کمپنی   شی آن ایکس ڈی ٹرانسفارمر کمپنی  نے 28 کنورٹر ٹرانسفارمرز اور 47 ری ایکٹر تیار کیے جو مٹیاری-لاہور ایچ وی ڈی سی ٹرانسمیشن پروجیکٹ میں استعمال ہو رہے ہیں۔

پاکستان کے مشرقی علاقے گرم ہیں جہاں زیادہ تر گرمیوں میں درجہ حرارت 50 ڈگری سینٹی گریڈ سے زیادہ ہوجاتا ہے۔ اس وجہ سے، ایک ڈی گروپ کی ڈیزائن ٹیم نے اہم حصوں کی ساخت اور بشنگ کی تنصیب کے طریقہ کار کو بہتر بنایاہے۔

زبیرطفیل نے کہا کہ ڈیزائن اور پروڈکشن سے لے کر تنصیب اور اطلاق تک، چینی ساختہ کنورٹر ٹرانسفارمرز نے ملک کے پاور گرڈ میں اہم کردار ادا کیا ہے۔