اسلام آباد (شِنہوا) صحت عامہ کے ایک پاکستانی ماہر نے کہا ہے کہ چین نے دوسرے ملکوں کو طبی سامان اور صحت کی امداد فراہم کر کے نوول کرونا وائرس وبائی مرض کے عالمی ردعمل میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔
صحت اور تعلیم کے شعبہ میں کام کرنے والی بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیم پاکستان سینٹرل کیئر میں خدمات سرانجام دینے والے صحت عامہ کے سائنسدان بلال احمد نے شِنہوا کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ چین نے عالمی وبا کے خلاف عالمی جنگ میں تعاون کے لحاظ سے دیگر ملکوں کو طبی امداد، آلات اور امداد کی دیگر نوعیت کے عطیات کے ذریعے اہم مدد فراہم کی ہے ۔
انہوں نے مزید کہا کہ چین نے اپنے تجربے اورعلم سے دیگر ملکوں کو بھی فا ئدہ پہنچا یا اور نوول کرونا وائرس کی ویکسین تیار کرنے اوراس کےعلاج کی بین الاقوامی کوششوں میں حصہ لیا ہے۔
بلال نے کہا کہ صحت کی دیکھ بھال کے معاملے میں چین نے نوول کرونا وائرس کے مریضوں کے علاج کے لیے اپنی صلاحیت میں تیزی سے اضافہ کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس نے کئی ویکسینز بھی تیار کی ہیں اور ان کی منظوری دی ہےجسے دنیا بھر میں بڑی آ بادی کو گھروں میں حفاظتی ٹیکوں کی صورت میں فراہم کیا گیا۔
بلال نے واضح کیا کہ وائرس کے پھیلاؤ پر قابو پانے کے لیے چین کی کوششوں کو بین الاقوامی برادری نے وسیع پیمانے پر تسلیم کیا ہے۔
چین کے عالمی وبائی مرض کے ردعمل بارے اقدامات کی حالیہ اصلاحات پر روشنی ڈالتے ہوئے بلال نے کہا کہ ملکوں کو نوول کرونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے اور اس پر قابو پانے کے لیے اپنے نقطہ نظر میں لچک اور موافقت پیدا کرنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ وبا کی روک تھام کی پالیسیوں کو متاثر کرنے میں بہت سے عوامل کارفرما ہیں۔ان میں کسی مخصوص علاقے میں وائرس کا پھیلاؤ، نئے کیسز سے نمٹنے کے لیے صحت عامہ کی دیکھ بھال کے نظام کی صلاحیت اور معیشت اور معاشرے پر ممکنہ اثرات شامل ہیں۔