تائی یوآن (شِنہوا) چین نے شمالی صوبہ شنشی کے تائی یوآن سیٹلائٹ لا نچ مرکز سے جمعہ کو صبح سویرے 2 بجکر 31 منٹ پر ایک نیا ریموٹ سینسنگ سیٹلائٹ خلا میں بھیجا ہے۔
سیٹلائٹ کا نام گاؤ فین۔5 صفر 1 اے تھا جو لانگ مارچ ۔2 ڈی راکٹ سے روانہ کیا گیا اور مقررہ مدار میں داخل ہوگیا۔
یہ ایک ہائپر اسپیکٹرل سیٹلائٹ ہے جو آلودگی میں کمی ، ماحولیاتی نگرانی ، قدرتی وسائل کے سروے، اور آب و ہوا میں تبدیلی جیسے مختلف شعبوں میں ریموٹ سینسنگ اور ایپلی کیشنز میں استعمال کیا جائے گا۔
یہ سیٹلائٹ ماحولیاتی تحفظ، زمین، موسم، زراعت اور آفات کے خاتمے جیسے شعبوں میں ملک کی ہائپر اسپیکٹرل مشاہدے کی صلاحیتیں بہتر بنانے میں مدد دے گا۔
چائنہ نیشنل اسپیس ایڈمنسٹریشن کے مطابق زمین سے 705 کلومیٹرز اوپر مدار میں بھیجے جانے والے اس سیٹلائٹ میں پے لوڈز جیسا نظرآنے والا شارٹ ویو انفراریڈ ہائپر اسپیکٹرل کیمرا اور ایک وسیع رینج تھرمل انفراریڈ امیجنگ ڈیوائس موجود ہے جس کے فراہم کردہ ڈیٹا کی مدد سے چین آب و ہوا میں عالمی تبدیلیوں سے فعال طریقے سے نمٹ سکے گا۔
چائنہ نیشنل اسپیس ایڈمنسٹریشن نے کہا ہے کہ سیٹلائٹ چین کے گاؤفن منصوبہ کا ایک اہم حصہ ہے اور چین میں ہائپر اسپیکٹرل سیٹلائٹ ریموٹ سینسنگ ڈیٹا کی خود کفالت کے تناسب کو مزید بہتر بنائے گا۔
جمعے کے کامیاب تجربے نے چین کے گاؤفن منصوبے بارے خلائی شعبے کی تکمیل کی نشاندہی کی۔
گاؤفن منصوبہ 2010 میں شروع کیا گیا تھا ۔یہ چین کے ہائی ریزولوشن ارتھ آبزرویشن سسٹم میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔ اس نے سیٹلائٹ مواصلات ، سیٹلائٹ ریموٹ سینسنگ اور سیٹلائٹ نیویگیشن کو مربوط کرنے والے قومی خلائی انفراسٹرکچر سسٹم کی تعمیر کو فروغ دیا ہے۔
اس کی لانچ میں استعمال لانگ مارچ کیریئر راکٹ سیریز کا یہ 453 واں پرواز مشن تھا۔