بیجنگ(شِنہوا) چین نے کہا ہے کہ اس نے ہمیشہ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے ساتھ قریبی رابطے کو برقرار رکھتے ہوئے قانون کے مطابق بروقت، کھلے اور شفاف طریقے سے وبا سے متعلق معلومات اور ڈیٹا کا تبادلہ کیا ہے۔
وزارت خارجہ کی ترجمان ماؤ ننگ نے ان خیالات کا اظہار روزانہ کی نیوز بریفنگ میں اس سے متعلقہ سوال کا جواب دیتے ہوئے کیا، انہوں نے مزید کہا کہ ان کا ملک اپنی کوویڈ رسپانس پالیسی ایڈجسٹمنٹ کے ساتھ ڈبلیو ایچ او کے ساتھ تکنیکی تبادلے اور دیگر سرگرمیاں جاری رکھے گا۔
ماؤ نے کہا کہ جب سے کوویڈ کی وبا شروع ہوئی ، چین نے کھلے اور شفاف طریقے سے بین الاقوامی برادری کے ساتھ معلومات اور ڈیٹا کا اشتراک کیا ہے۔ جلد سے جلد وائرس کے جینوم کی ترتیب کو شیئر کیا، جس سے دنیا بھر کے ممالک میں دوا اور ویکسین کی تحقیق اور ترقی میں اہم مدد ملی۔
ترجمان نے کہا کہ چین نے گزشتہ برسوں میں ڈبلیو ایچ او کے ساتھ قریبی تعاون کیا ، ڈبلیو ایچ او کے صدر دفتر، اس کے چین میں مغربی بحرالکاہل کے علاقائی اور نمائندہ دفتر کے ساتھ تین سطحوں پر قریبی رابطوں کے دروازے کھلے رکھے گئے۔
ماؤ نے مزید کہا کہ ابتدائی اعداد و شمار کے مطابق پہلی بار کوویڈ رپورٹ ہونے کے بعد سے دونوں فریقوں کے درمیان وبا پر قابو پانے، علاج، ویکسین کی تحقیق وترقی اور ماخذ کا سراغ لگانے کے حوالے سے60 سے زیادہ تکنیکی تبادلے ہوئے ہیں۔