• Dublin, United States
  • |
  • Apr, 25th, 24

شِنہوا پاکستان سروس

چین نے انسانوں کے ہم نصیب مستقبل والے معاشرے کی تعمیر کیلئےعملی قدم اٹھایا ہے: قازق ماہر اقتصادیاتتازترین

October 07, 2022

نور سلطان(شِنہوا)قازقستان کے ممتاز ماہر اقتصادیات الماس شوقین کو تین سال سے زیادہ عرصہ گزر نے کے باوجود آج بھی اس دن جوش و خروش سے لبریزلمحات  یاد ہیں جب اس وقت کے صنعتی زوال کا شکار قازقستان کے صحرائی شہر زینتاس میں پہلی ونڈ ٹربائن پہنچی تھی۔

شوقین نے ایک حالیہ انٹرویو میں شِنہوا کو بتایا کہ یہ شہر کسی زمانے میں فاسفیٹ  چٹانوں کی کان کنی اور کھاد کی پیداوار کا مرکز تھا، لیکن صنعتی زوال کے بعد اس شہر میں بے روزگاری عام ہوگئی۔2011 سے، مقامی حکام ہوا سے بجلی کے منصوبوں کو فروغ دینے کے لیے کوشاں تھے، اور آخر کار لاتعداد ممکنہ شراکت داروں سے رابطہ کرنے کے بعد چین کے ساتھ تعاون طے پاگیا۔ماہراقتصادیات شوقین نے کہا کہ بیلٹ اینڈ روڈمنصوبے (بی آرآئی) کے تحت منصوبوں سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ کس طرح موثر تعاون سے انسانوں کے ہم نصیب مستقبل کے ساتھ ایک معاشرے کی تعمیر کے تصور کو عملی حقیقت میں بدلا جا سکتا ہے جو اس وقت وسطی ایشیا کے سب سے بڑے ونڈ پاور پروجیکٹ زینتاس کے سرمایہ کار شراکت دار ویسور قازقستان کے منیجنگ پارٹنر ہیں۔

 2021 میں 35کروڑ کلو واٹ گھنٹے کی سالانہ  پیداواری صلاحیت کے ساتھ  آپریشن شروع کرنے والے اس ونڈ پاور فارم سے قازقستان کے جنوبی علاقے میں بجلی کی کمی  دور اور ایک وقت کے پرسکون صنعتی شہر کو دوبارہ بحال کردیا گیا ہے۔

شوقین  نے کہا کہ اس منصوبے کی کامیابی اس بات کی علامت ہے کہ چین کا مجوزہ بی آر آئی منصوبہ  قازقستان کے برائٹ روڈ کے اقدام کے ساتھ مربوط ہوگیا ہے جو  دونوں پڑوسی ممالک کے تعاون کو مزید فروغ دے گا۔    2013 میں، اپنے دورہ قازقستان کے دوران، چینی صدر شی جن پھنگ نے ملک کی نذر بائیف یونیورسٹی میں خطاب کیا تھا۔ چینی صدر نے شاہراہ ریشم کے ساتھ اقتصادی پٹی کی تعمیر کے لیے کوششوں میں شامل ہونے کی تجویز پیش کی تھی، جو اس روٹ پر واقع  تمام ممالک کے لوگوں کو فائدہ پہنچانے والا ایک عظیم اقدام ہوگا۔ اس وقت  سے، چین اور قازقستان نے بی آر آئی کے تحت مشترکہ منصوبوں کا ایک سلسلہ شروع کیا ہے، جس سے دونوں ممالک کے عوام کو ٹھوس فوائد حاصل ہوئے ہیں۔ بیلٹ اینڈ روڈ تعاون بین الاقوامی شراکت ، عالمی اقتصادی نظم و نسق کو بہتر بنانے، مشترکہ ترقی اور خوشحالی کو فروغ دینے اور بنی نوع انسان کے ہم نصیب مستقبل کے ساتھ ایک معاشرے کی تعمیر کو آگے بڑھانے کے لیے چین کے وعدوں میں سے ایک بن گیا ہے۔

شوقین نے کہا کہ پاور پراجیکٹ میں شامل چینی کمپنیوں نے معاشی اور تکنیکی چیلنجز پر قابو پانے میں ہماری مدد کی ہے اور ہم کامیابی حاصل کرنے میں کامیاب رہے ہی۔ انہوں نے مزید کہا کہ "دونوں ممالک کو اس قسم کے تعاون سے فائدہ پہنچا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ  چین نہ صرف ان  کے ملک میں جدید آلات اور ٹیکنالوجی لایا ہے، بلکہ صاف توانائی کے شعبے میں مقامی ہنرمندوں کو راغب کرنے میں بھی مدد کی ہے، جو کہ 10 سال پہلے موجود نہیں تھی۔ ہوا سے بجلی کے منصوبے سے مقامی آبادی کے لیے روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے، ٹیکسوں میں اضافے کے ساتھ  آمدنی اور شہری ترقی کو فروغ ملے گا۔شوقین نے کہا کہ بنی نوع انسان کے ہم نصیب مستقبل کے ساتھ ایک معاشرے کی تعمیر کے تصور کو دو کلیدی فقروں، قومی مفادات اور مشترکہ خوشحالی سے بیان کیا جا سکتا ہے۔