• Dublin, United States
  • |
  • Jan, 8th, 25

شِنہوا پاکستان سروس

چین نے انسانی حقوق کی صورتحال بارے برطانوی رپورٹ مسترد کردیتازترین

December 28, 2022

لندن (شِنہوا) برطانیہ میں چینی سفارت خانہ نے برطانوی فارن، کامن ویلتھ اینڈ ڈیویلپمنٹ آفس کی جانب سے حال ہی میں جاری کی گئی 2021 کی رپورٹ میں چین میں انسانی حقوق کی صورتحال بارے "غیر ذمہ دارانہ تبصرے" اور "بے بنیاد الزامات" کی مذمت کرتے ہوئے اسے مسترد کردیا ہے۔

سفارت خانہ نے رپورٹ میں چین میں انسانی حقوق کی مسلسل خراب صورتحال بارے بے بنیاد الزام کے جواب میں کہا کہ چین ہمیشہ اپنے عوام کے انسانی حقوق اور بنیادی آزادیوں کے فروغ اور تحفظ کے لیے پرعزم رہا ہے، اور اس نے انسانی حقوق کے معاملے میں بہت پیشرفت کی ہے جس کا اعتراف ہروہ شخص کرسکتا ہے جو تعصب سے پاک ہو۔

سفارت خانہ نے زور دیا کہ سنکیانگ، ہانگ کانگ اور تبت کے معاملات چین کے اندرونی امور ہیں جس میں کسی غیرملکی کو مداخلت کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔

سفارت خانہ نے کہا کہ سنکیانگ میں اس وقت معاشی ترقی، سماجی استحکام، بہترمعاشی اور نسلی اتحاد بارے تاریخ کے بہترین دور میں ہے۔ چینی حکومت کی سنکیانگ بارے پالیسی کو تمام نسلی گروہوں سے وابستہ افراد کا بھرپور تعاون حاصل ہے۔

ہانگ کانگ سے متعلق کہا کہ مادر وطن کو واپسی کے بعد سے گزشتہ 25 برس میں ہانگ کانگ کے باشندوں کو برطانوی نوآبادیات کے دور کی نسبت قانون کے تحت زیادہ حقوق اور آزادی حاصل رہی ہے۔

سفارت خانہ نے تبت کا حوالہ دیتے ہوئے مزید کہا کہ خطے کی معیشت نے تیزرفتار ترقی کو برقرار رکھا ہے اور 70 برس سے زائد عرصہ قبل تبت کی پرامن آزادی کے بعد سے لوگوں کی زندگی میں مسلسل بہتری آئی ہے، تمام نسلی گروہوں کے افراد کو قانون کے تحت مذہبی عقیدے کی آزادی حاصل ہے اور ان کے تمام حقوق کو مکمل تحفظ حاصل ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ چین ہمیشہ دوسرے ممالک کے میڈیا اور صحافیوں کا قانون اور ضوابط کے تحت چین میں رپورٹنگ کا خیرمقدم کرتا ہے اور میڈیا کی آزادی پر چین کی پابندیوں بارے برطانیہ کا دعویٰ قطعی بے بنیاد ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم برطانیہ پر زور دیتے ہیں کہ وہ انسانی حقوق پر اپنی منافقت میں درستگی کریں ، دوہرا معیار بند اور چین کے اندرونی امور میں کسی بھی طرح سے مداخلت کو بند کردے ۔