• Dublin, United States
  • |
  • Jan, 4th, 25

شِنہوا پاکستان سروس

چین نے اقتصادی سرگرمیوں اورصحت عامہ کے مابین عمدہ توازن برقرار رکھا ہے ، اسکالرتازترین

January 12, 2023

استنبول (شِنہوا) ایک ممتاز ترک ماہر نے چین کی جانب سے نوول کرونا وائرس کے ردعمل کی اصلاح کو سراہتے ہوئے کہا  ہے کہ چین  کی جانب سے اقتصادی سرگرمیوں کو فروغ دینے اور صحت عامہ کو برقرار رکھنے کے لیے عمدہ توازن کی پالیسی پر عمل کیا جارہا ہے۔

حال ہی میں چین اپنی نوول کرونا وائرس کی پالیسیوں میں  بہتری لایا ہے اور چینی اور غیر ملکی شہریوں کے سرحد پار سفر اور بین الاقوامی تبادلے اور تعاون کی سہولت فراہم کی گئی ہے۔

انقرہ میں قائم ترکی  کے مرکز برائے  ایشیا۔بحرالکاہل تحقیق  کے ڈائریکٹر سیلکوک کولاکوگلو نے شِنہوا کو بتایا کہ نوول کرونا وائرس کے اقدامات کی یہ اصلاح مناسب تھی کیونکہ صحت عامہ کے لیے بیماری کا خطرہ بہت حد تک کم ہو گیا ہے۔

کولاکوگلو کا خیال ہے کہ یہ فیصلہ بہترین وقت پر سامنے آیا ہے کیونکہ چین دوسری سب سے بڑی معیشت ہے اور عالمی معیشت کا بنیادی محرک  اور مینوفیکچرنگ مرکز ہے۔

کولاکوگلو نے کہا کہ معاشی سرگرمیوں اور لوگوں کی زندگیوں کے مابین بہت عمدہ توازن موجود  ہے۔ اس سلسلے میں چین نے اسے معیشت کو کھولنے اور زندگی کو معمول پر لانے کا صحیح  موقع  سمجھا ہے۔

ماہر کا کہنا تھا کہ چین کی  حکومت نے اس کے لیے ایک محتاط پالیسی کا آغاز کیا ہے۔ عالمی سپلائی چین میں کسی قسم کی رکاوٹ کو روکنا چینی حکومت کے لیے ایک اہم سوچ ہے۔

انہوں نے کہا کہ چین بہت سے اثاثوں کا بنیادی فراہم کنندہ ہے۔ چینی کمپنیاں بین الاقوامی منڈیوں میں تیار یا نیم تیار شدہ، مکمل یا نیم مکمل  مصنوعات فراہم کرتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ چین نے عالمی وبائی مرض کے آغاز سے ہی بہت تعاون کیا ہے جس نے  120 سے زائد ملکوں  اور بین الاقوامی تنظیموں کو 2.2 ارب سے زائد ویکسین کی خوراکیں فراہم کی۔

انہوں نے مزید کہا کہ سال 2020 کے دوران عالمی وبائی مرض کے ابتدائی دور میں چین نے دیگر ملکوں کو کی جانب اپنا صحت کا عملہ ، حفاظتی آلات اور دیگر طبی سامان اور ادویات بھیجے تھے۔