• Dublin, United States
  • |
  • Dec, 27th, 24

شِنہوا پاکستان سروس

چین نے عالمی کھلے پن کا انڈیکس جاری کردیا، عالمی معیشت میں مزید کھلے پن پر زورتازترین

November 06, 2022

شنگھائی (شِںہوا) شنگھائی میں پا نچویں ہانگ چھیاؤ بین الاقوامی اقتصادی فورم  میں عالمی کھلے پن کا انڈیکس جاری کردیا گیا جس میں 129 معیشتوں بارے 2008 سے 2020 تک کھلے پن کا جائزہ پیش کیا گیا ہے۔

سال 2020 میں عالمی کھلے پن کا انڈیکس 0.7491 تھا جو 2019 کی نسبت 0.02 فیصد کم ہے ۔ اس کی بنیادی وجہ نوول کرونا وائرس عا لمی و با  کے سبب سرحد پار سماجی تنہائی بارے اصولوں میں سختی تھی۔

یہ انڈیکس سب سے پہلے 2021 میں جاری کیا گیا تھا جسے چائنیز اکیڈمی برائے سماجی سائنس کے تحت ادراہ برائے عالمی معیشت و سیاست اور ہونگ چھیاؤ بین الاقوامی اقتصادی فورم کے تحقیقی مرکز نے مرتب کیا تھا۔ اسے عالمی کھلے پن کی رپورٹ 2022 میں شامل کیا گیا ہے۔

انڈیکس کے مطابق 2020 میں 10 سب سے زیادہ کھلی معیشتیں سنگاپور، جرمنی، چین کا ہانگ کانگ خصوصی انتظامی خطہ ، آئرلینڈ، سوئٹزرلینڈ، ہا لینڈ، کینیڈا، مالٹا، فرانس اور برطانیہ رہیں۔

چین کا کھلا پن انڈیکس 2012 میں 0.7107 تھا جو 2020 میں 5.6 فیصد بڑھ کر 0.7507 ہوگیا۔ اس کا درجہ بندی میں نمبر 47 سے بڑھ کر 39 ہوگیا۔

دریں اثنا، انڈیکس کے مطابق بیلٹ اینڈ روڈ کے ساتھ معیشتوں اور برکس ممالک نے کھلے پن کو وسعت دی ہے۔ سال 2020 میں بیلٹ اینڈ روڈ معیشتوں کا کھلے پن کا انڈیکس 0.7218 تھا جو 2019 کی نسبت 0.4 فیصد زائد ہے۔ اسی طرح برکس کھلے پن کا انڈیکس بھی سال 2020 میں 0.2 فیصد بڑھ کر 0.7091 ہوگیا۔

امریکہ سال 2008 میں سب سے زیادہ کھلی معیشت تھی جو سرک کر 23 ویں نمبر پر آگئی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دنیا کو درپیش سلامتی کی مشکلات کے باوجود تمام ممالک کو کھلے پن اور شمولیت کے تحت امن کو تلاش کرنا، باہمی تعاون سے سلامتی کو فروغ دینا اور مشترکہ طور پر ایک عالمگیر مستقبل تشکیل دینا چاہیے۔