ابوجا (شِنہوا) نائجیریا کے ایک اسکالرنے کہا کہ چین ایک منصفانہ اور زیادہ جامع عالمگریت کا داعی ہے۔
جامعہ ابوجا میں شعبہ سیاسیات اوربین الاقوامی تعلقات کے سربراہ شریف غالی ابراہیم نے شِںہوا کے ساتھ ایک حالیہ انٹرویو میں کہا کہ دنیا بھرمیں ایک اہم سیاسی و معاشی اثر و رسوخ کے باعث "چین کو خارج کرنے کی کوئی وجہ نہیں"۔
ان کی رائے میں افریقی سمیت ترقی پذیر ممالک کو عالمی نظام اور مغرب کے زیراثر عالمگیریت سے بے حد نقصان پہنچا ہے کیونکہ یہ یورپی یا امریکی ثقافتوں کے اردگرد گھومتی ہے اور اس کے تحت دنیا میں دیگر تمام ثقافتوں کو دور کیا جارہا ہے۔
ابراہیم نے کہا کہ تاہم چین جیسی ابھرتی ہوئی معیشتوں کے عروج کے ساتھ ہی ترقی پذیر ممالک میں عالمی حکمرانی بارے زیادہ آوازیں اٹھنے لگی ہیں، اور انہوں نے مختلف کثیرالجہتی تعاون کے طریقہ کار اور پلیٹ فارمز سے ایک منصفانہ اور زیادہ جامع عالمگیریت کے عمل کو فروغ دینا شروع کردیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ چین بانی ثابت ہوا اور اس کے بلیٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو سمیت عالمگیریت کے تصور نے بڑی حد تک انسانیت کے مشترکہ مستقبل کو فروغ دیا ہے جس میں کوئی امتیاز،علیحدگی یا اخراج نہیں ہے۔
ابراہیم نے کہا کہ چین کی بین الاقوامی سپلائی چین میں پوزیشن اہم ، واضح اور مضبوط ہے اور یہ مسلسل فروغ رہی ہے،اور دنیا کے ہر گھر میں آپ کو چین کی تیار کردہ اشیا مل جائیں گی۔
انہوں نے کہا کہ نائجیریا اور افریقہ کے دیگر خطوں میں سستا چینی سامان فراہم کیا جارہا ہے، آپ یورپ، امریکہ، دنیا کے مختلف خطوں، وسط ایشیا، ایشیا ۔ بحرالکاہل، افریقہ، لاطینی امریکہ جائیں، تو آپ کو چین کا عالمی سپلائی چین میں کردار سازگار اور مئوثر نظر آئے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ کوئی بھی عالمگریت چین کے بغیرنہیں ہوسکتی۔