بیجنگ (شِنہوا) چین نے وبائی ردعمل کی اپنی پالیسیوں میں بڑی تبدیلی لاتے ہوئے کوویڈ-19 سے کلاس اے کے وبائی امراض کی بجائے کلاس بی(درجہ دوم) کی وبائی بیماریوں کے اقدامات کے تحت نمٹنے کا فیصلہ کیا ہے۔
نیشنل ہیلتھ کمیشن کی طرف سے جاری کردہ بیان کے مطابق کوویڈ-19کے لیے چینی اصطلاح کا نام "نوول کورونا وائرس نمونیا" سے بدل کر "نوول کورونا وائرس انفیکشن" رکھ دیا گیا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ 8 جنوری سے چین متعدی امراض کی روک تھام اور علاج سے متعلق ملکی قانون کے مطابق اس بیماری سے نمٹنے کے درجے کو کلاس اے سے کم کر کے بی کر دے گا اور اسے عوامی جمہوریہ چین کے فرنٹیئر ہیلتھ اور قرنطینہ قانون کے قابل قرنطینہ متعدی مرض کے درجے سے ہٹا دے گا۔
فی الحال، کوویڈ-19 کی کلاس بی کی متعدی مرض کے طور پر درجہ بندی کی گئی ہے تاہم ملک میں کلاس اے کی متعدی بیماری کے حفاظتی اور کنٹرول اقدامات کے تحت اس سے نمٹا جارہاہے۔
وائرس میں تازہ ترین تغیر، وبا کی صورتحال اور ملکی ردعمل کا حوالہ دیتے ہوئے ریاستی کونسل کے کوویڈ-19 کی روک تھام و کنٹرول کے مشترکہ میکنزم کی طرف سے جاری کردہ ایک دستاویز کے مطابق اس طرح کی ایڈجسٹمنٹ کے لیے بنیادی شرائط رکھی گئی ہیں۔
دستاویز میں کہا گیا ہے کہ حکام نوول کورونا وائرس سے متاثرہ لوگوں کے لیے قرنطینہ کے اقدامات ترک کردیں گے اور متاثرہ افراد سے قریبی رابطے میں رہنے والوں کی نشاندہی کرنا یا زیادہ خطرے اور کم خطرے والے علاقوں کو نامزد کرنا بند کر دیں گے۔
کوویڈ-19 کیسز کا درجہ بندی کے لحاظ سے علاج کیا جائے گا اور طبی دیکھ بھال کی پالیسیوں میں بروقت ردوبدل کیا جائے گا۔ وائرس کے ٹیسٹ کی پالیسیوں کے ساتھ ساتھ وباسے متعلق معلومات کی اشاعت کی فریکوئنسی اور مواد کو بھی ایڈجسٹ کیا جائے گا۔
اس کے علاوہ، ملک میں آنے والے مسافروں اور درآمدی کارگو کے حوالے سے کنٹرول امراض کے اقدامات ختم کردیے جائیں گے۔