کابل (شِنہوا) افغانستان کے دارالحکومت کابل کے مضافات میں چلغورے کی صفائی میں مصروف یومیہ اجرت پر کام کرنے والے مزدوروں میں سے ایک خالہ فاطمہ چین کو بر آمد کئے جانے والے مزید چلغوزے دیکھ کر خوش تھیں۔
چین کو چلغوزے کی برآمد میں اضافے سے افغانستان میں روزگار کے مواقع پیدا ہوئے ہیں کیونکہ لاکھوں افغان اس قیمتی خشک میوے کی صفائی اور اس کی تیاری کا کام کرتے ہیں تاکہ اسے برآمد کیا جاسکے۔
فاطمہ نے اپنے کام کے مقام پر شِںہوا کو بتایا کہ چین کو چلغوزے برآمد کرنے سے ہمارے لئے روزگار کے مواقع پیدا ہوئے ہیں۔ میں یہاں گزشتہ 6 برس سے کام کررہی ہوں اور چین کو چلغوزے برآمد کرکے ہمیں خوشی ہوتی ہے کیونکہ ہم یہاں کام کرتے ہیں اور یہ ہمارا ذریعہ معاش ہے۔
فاطمہ کے شوہر معذور ہیں اور گھرکے اخراجات کا انحصار ان کی یومیہ آمدن پر ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ہمارے گھر میں 8 افراد ہیں وہ اپنی بیٹیوں کے ساتھ گزشتہ 6 برس سے یہاں کام کررہی ہیں تاکہ پکانے کا تیل اور دیگر روزمرہ کی ضروریات خرید کر اپنا گزربسر کرسکیں۔
افغانستان میں چلغوزے کی پیداوار مشرقی جنگلات میں ہوتی ہے۔ اسے جنگ سے تباہ حال ملک کی قیمتی ترین برآمدی اشیاء میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔
مقامی مارکیٹ میں ایک کلو گرام چلغوزے کی قیمت آج کل 3 ہزار افغانی (تقریباً 43 امریکی ڈالر) ہے تاہم غیرملکی منڈیوں میں اس کی قیمت دوگنا ہے۔
افغانستان کے مشرقی شہر خوست میں افغان کسان فروخت کے لیے چلغوزے تیارکررہے ہیں۔ (شِںہوا)
تاہم رواں سال چلغوزے کی پیداوار میں کمی ہوئی ہے۔
افغانستان اوسطاً 5ہزار ٹن سے زائد چلغوزے سالانہ برآمد کرتا ہے جن میں سے زیادہ تر ہمسایہ ملک چین کو جاتا ہے۔
کابل کے ایک مقامی تاجر شیر علی زدران نے بتایا کہ اگرچہ رواں سال چلغوزے کی فصل گزشتہ برس کی نسبت کم ہے تاہم قیمت زیادہ ہے۔ چلغوزے کا 90 فیصد چین جبکہ 10 فیصد دوسرے ممالک اور خطوں کو برآمد کیا جائے گا۔
زادران نے شِنہوا کو بتایا کہ رواں سال تقریباً 3 ہزار ٹن چلغوزہ برآمد کیا جائے گا جس میں 2 ہزار 600 یا 2 ہزار 700 ٹن چین اور باقی عرب ممالک، کینیڈا اور یورپ کو برآمد کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ چین کے ساتھ معاہدہ ہونے کے بعد ملک میں چلغوزے کی برآمدات شروع ہوچکی ہے جس سے متعدد افراد کو روزگار ملا۔ کئی کمپنیاں (چلغوزہ صنعت) اور سینکڑوں لوگ براہ راست (صنعت میں) اور ہزاروں دیگر بالواسطہ طور پر کام کررہے ہیں۔