لاہور(شِنہوا)لاہور کے رہائشیوں نے اورنج لائن میٹرو ٹرین( او ایل ایم ٹی) کو ایک بہترین منصوبہ قرار دیا ہے۔ میٹرو سروس سے اکثر سفر کرنے والے لاہور ہائیکورٹ کے ایک وکیل صفدر حسین نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ چین پاکستان میں ایسے مزید منصوبے تعمیر کرے گا۔
اورنج لائن سب وے منصوبہ چائنہ ریلوے گروپ اور چائنہ نارتھ انڈسٹریز کارپوریشن نے لاہور میں چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک ) کے فریم ورک کے تحت مشترکہ طور پر تعمیر کیا۔ جو 25 اکتوبر 2020 سے آپریشنل ہے۔
لاہور کالج فار ویمن یونیورسٹی کی طالبہ ثناء سید نے شِنہوا کو بتایا کہ میٹرو ٹرین متعارف ہونے سے پہلے وہ پبلک ٹرانسپورٹ سے سفر کرتی تھیں جس سے بہت زیادہ وقت لگنے کے ساتھ کرایہ بھی زیادہ تھا۔
ثنا نے کہا کہ میٹرو ٹرین منصوبہ مکمل ہونے کے بعد شہر کے اندر سفر ناقابل یقین حد تک آسان، سستا اور آرام دہ ہو گیا ہے۔ ایک خاتون ہونے کی حیثیت سے میں اس کی سیکورٹی اور سہولت کوسراہتی ہوں۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ لاہور کے ایک سرے کو دوسرے سرے سے جوڑتا ہے، ذاتی گاڑیوں کی ضرورت کم ہونے کے ساتھ ساتھ اس کے نتیجے میں آلودگی میں کمی آئی ہے۔
شِنہوا سے بات کرتے ہوئے، او ایل ایم ٹی روٹ کے قریب ایک نجی دفتر میں کام کرنے والے ملازم عدنان نے کہا کہ اسے سردیوں، گرمیوں یا بارش کے دنوں کی پرواہ کیے بغیر موٹر سائیکل پرکام پر جانا پڑتا تھا۔
عدنان نے کہا کہ اب میری مشکلات ختم ہو گئی ہیں اور ہر طرح کے لوگ، جیسے کہ مزدور، طلباء اور پیشہ ور افراد میٹرو ٹرین سروس استعمال کر رہے ہیں۔
پراجیکٹ کے عملے کے مطابق، اورنج لائن ٹرین وقت کی پابندی اور دیگر معیارات کے ساتھ 47 ماہ سے محفوظ طریقے سے چل رہی ہے۔ 12 مارچ 2021 تک مسافروں کی تعداد 1کروڑ سے اور ستمبر 2024 تک 20 کروڑ سے تجاوز کر گئی ہے۔
حسین نے بتایا کہ اس بڑے منصوبے کی تعمیر کی وجہ سے علاقے میں بہت ساری کاروباری سرگرمیاں جاری ہیں۔ ٹرین شہر کے ثقافتی اور تاریخی مقامات سے بھی گزرتی ہے، جس سے سیاحوں کو وہاں تک آسانی سے پہنچنے میں مدد ملتی ہے اور پاکستان کا ثقافتی مرکز کہلائے جانے والے ہزاروں سال پرانے اس شہر کی سیاحت کو فروغ مل رہا ہے۔ 2013 میں شروع کیا گیا، سی پیک چین کے مجوزہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کا ایک فلیگ شپ منصوبہ، یہ راہداری پاکستان کے صوبہ بلوچستان کی گوادر پورٹ کو چین کے شمال مغربی سنکیانگ ویغور خود اختیار علاقے میں کاشغر سے جوڑتی ہے۔