بیجنگ (شِنہوا) چین نے کینیڈا کی ایشیا بحرالکاہل خطے کی سفارتی حکمت عملی کی سخت مخالفت کرتے ہوئے اس کے بارے میں شدید تشویش کا اظہار کر دیا۔
وزارت خارجہ کے ترجمان ژاؤ لی جیان نے نیوز بریفنگ میں کہا کہ چین کی جانب سے لاحق خطرات کو کم کرنے کے بیانیے پر مبنی اس حکمت عملی پر نظریاتی تعصب کا غلبہ ہے۔
اس حکمت عملی میں چین سے متعلق مواد چین کے بارے میں نام نہاد خطرے کو بڑھا چڑھا کر پیش کرتا ہے اور چین کے خلاف بلاجواز الزامات لگاتا ہے۔
ژاؤ نے کہا کہ چینی فریق کو شدید تشویش ہے اور وہ اس کی سختی سے مخالفت کرتا ہے، ہم نے کینیڈین فریق کو پُرزور احتجاجی مراسلہ بھیجا ہے۔
ژاؤ نے کہا کہ چین ہمیشہ سے پرامن ترقی کے لیے پرعزم رہا ہے اور کھلے پن اور جامعیت کی وکالت کرتا ہے۔ چین عالمی امن کا محافظ، عالمی ترقی میں معاون اور بین الاقوامی نظام کا محافظ رہا ہے۔
چین کی ترقی دنیا کے لیے مواقع پیدا کرتی ہے اور عالمی امن کے لیے قوت کو مستحکم کرتی ہے۔ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ چین ترقی کی کسی بھی سطح کو حاصل کرے، وہ کبھی تسلط یا توسیع کی کوشش نہیں کرے گا۔
ژاؤ نے کہا کہ کون عالمی امن کوتحفظ فراہم کر رہا ہے اور مشترکہ ترقی کو فروغ دے رہا ہے اور کون ہے جو سرد جنگ کی ذہنیت اور بلاک تصادم کو ہوا دے رہا ہے؟ بین الاقوامی برادری یہ سب اچھی طرح جانتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک دوسرے کے اندرونی معاملات میں عدم مداخلت کا اصول ایک سنہری اصول ہے جو ریاست سے ریاست کے تبادلے کو منظم کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ تائیوان، سنکیانگ اور ہانگ کانگ سے متعلق معاملات خالصتاً چین کے اندرونی معاملات ہیں جس میں ہم بیرونی طاقتوں کو انگلی اٹھانے کی اجازت نہیں دیتے۔
انہوں نے مزید کہا کہ چینی فریق ملک کی خودمختاری، سلامتی اور ترقیاتی مفادات کے تحفظ کے اپنے عزم سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔