بیجنگ (شِنہوا) چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ماؤ ننگ نے اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ چین کی خارجہ پالیسی عالمی امن اور مشترکہ ترقی کی حامی ہے۔
ماؤ نے یہ بات معمول کی پریس کانفرنس کے دوران جرمن چانسلر اولاف شولز کے ایک مضمون پر تبصرہ میں کہی ہے۔ جرمن چانسلرنے فارن افیئرز میگزین میں شائع اپنے مضمون میں لکھا تھا کہ چین کا عروج بیجنگ کو الگ تھلگ کرنے یا تعاون سے روکنے کی ضمانت نہیں دیتا، وہ اس خیال سے متفق نہیں کہ ایک نئی سرد جنگ شروع ہونے جارہی ہے۔
ماؤ نے کہا کہ چینی خارجہ پالیسی عالمی امن اور مشترکہ ترقی کی حامی ہے۔ چین دنیا بھر کے ممالک کے ساتھ دوستانہ تعاون کے لئے اپنے عزم پر قائم ہے۔
ماؤ نے مزید کہا کہ حقائق کے مطابق چین کی ترقی ، امن کے لئے دنیا کو قوت مہیا کرتی ہے۔ یہ عالمی ترقی کے مواقع اور ان میں حوصلہ پیدا کرتی ہے۔
ماؤ نے کہا کہ چین کو تنہا کرنا اور اس کے ساتھ تعاون کو روکنا کسی کے مفاد میں نہیں ہے۔ آج کے عہد میں معاشی عالمگیریت کی لہر ایک ایسا رجحان ہے جس کا دھارا واپس موڑا نہیں جاسکتا۔ دنیا کو اس وقت مزید فائدہ مند تعاون کی ضرورت ہے۔
ماؤ نے کہا کہ چین عالمی معیشت اور بین الاقوامی نظام میں گہرائی سے ضم ہو چکا ہے اور دنیا باہمی انفرادیت اور تقسیم کے ایام میں واپس نہیں جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ کسی بھی ملک کے لئے بند دروازوں کے پیچھے خوشحال ہونا ناممکن ہے۔ صنعتی اور سپلائی چینز کو الگ تھلک کرنے اور خلل ڈالنے اور " چھوٹے احاطے میں اونچی باڑ" کی تعمیر سے کسی کو فائدہ نہیں ہوگا بلکہ اس کا اثر الٹا ہی پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ چین دنیا سے الگ تھلگ رہ کر ترقی نہیں کرسکتا اور دنیا کو بھی اپنی خوشحالی کے لیے چین کی ضرورت ہے۔ چین دیگر ممالک کے ساتھ اعلیٰ سطح کے مواقع اور ترقی میں تعاون جاری رکھے گا۔