بیجنگ (شِنہوا) چین نے کاروباری اداروں کے بوجھ کو کم کرنے کی کوششیں جاری رکھی ہوئی ہیں۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ٹیکس ریفنڈز کے ساتھ ساتھ ٹیکس اور فیسوں میں کٹوتیوں اور التوا کی شرح رواں سال 10 نومبر تک 37 کھرب یوآن (تقریباً 525.8 ارب امریکی ڈالر) تک پہنچ گئی ہے۔
ٹیکس جمع کرنے والی ریاستی انتظامیہ کے نائب سربراہ وانگ داؤشو نے بدھ کے روز ایک پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ مجموعی طور پر ویلیو ایڈڈ ٹیکس کریڈٹ ریفنڈز تقریباً 23 کھرب 10 ارب یوآن تک پہنچ گئے جو کہ گزشتہ سال کی سالانہ رقم سے 3.5 گنا زیادہ ہیں۔
وانگ کے مطابق ترجیحی ٹیکس اور فیس میں کمی کی پالیسیوں کی وجہ سے ٹیکس دہندگان کو 789.6 ارب یوآن کی بچت ہوئی ہے۔ دوسری جانب ٹیکس اور فیس کی مئوخر ادائیگی 679.7 ارب یوآن تک پہنچ گئی ہے۔
وانگ نے کہا کہ پالیسی پیکج نے کاروباری اداروں پر ٹیکس اور فیس کے بوجھ کو مئوثر طور پر کم کیا اور معاشی بحالی میں سہولت فراہم کی ہے۔
ٹیکسیشن حکام کے زیر نگرانی 1 لاکھ کلیدی اداروں کے لیے ٹیکس اور فیس کی ادائیگی میں آپریٹنگ آمدنی کے فی 100 یوآن میں 5.3 فیصد کی کمی واقع ہوئی ہے ۔ وانگ نے واضح کیا کہ آلات بنانے والوں کے لیے یہ کمی 9.6 فیصد تھی۔
ٹیکس اور فیس کی پالیسیوں کی ادا ئیگی کے ساتھ تیسری سہ ماہی کے بعد سے چینی کاروباری اداروں کی فروخت سے حاصل ہونے والی آمدنی میں گزشتہ سال کی نسبت 3.4 فیصد اضافہ ہوا ہے جو کہ دوسری سہ ماہی میں 1.1 فیصد سے بڑھ گئی ہے۔
وانگ نے کہا کہ رواں سال کے آغاز سے لے کر 10 نومبر تک آلات کی خریداری پر کاروباری اداروں کے اخراجات میں گزشتہ سال کی نسبت 4.9 فیصد اضافہ ہوا۔ جو رواں سال کی پہلی ششماہی کے اضافے سے 1 فیصد پوائنٹ زیادہ ہے۔