• Dublin, United States
  • |
  • May, 2nd, 24

شِنہوا پاکستان سروس

چین کی غزہ کےنوجوانوں کے لیے پرامن مستقبل کی اپیلتازترین

April 18, 2024

اقوام متحدہ (شِنہوا)چین نےغزہ میں نوجوانوں کو درپیش سنگین صورتحال سے نمٹنے کی اہمیت پرزور دیاہے۔

یہ بات اقوام متحدہ میں چین کے مستقل نمائندے فو کونگ نے بحیرہ روم میں سیکورٹی چیلنجوں سے نمٹنےکےلیے نوجوانوں کے کردار پر کھلی بحث کے دوران اظہارخیال کرتے ہوئےکہی۔

فو کانگ نے کہا کہ 'آئندہ نسلوں کو جنگ کی لعنت سے بچانا' اقوام متحدہ کا مقصد ہے۔

غزہ میں جاری تنازعہ کے سنگین اثرات کواجاگرکرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چھ ماہ سے زائد عرصے سے جاری تنازعے میں  34ہزارسے زائد افرادجاں بحق ہو چکے ہیں۔  ان گنت نوجوان ملبے تلے دب گئے ہیں اورلواحقین اپنے پیاروں کے کھو جانے پر ماتم کناں ہیں۔

فوکانگ نے تباہ حال زندگیوں اورغزہ کے مستقبل کی ممکنہ نوجوان قیادت کی تباہ شدہ امیدوں کے حوالے سے وضاحت کرتے ہوئے اس بات پر زوردیا کہ "وہ مستقبل میں اساتذہ، ڈاکٹر اور انجینئر بن سکتے تھے اورمعاشرے کی ریڑھ کی ہڈی کاکردار اداکرسکتے تھے لیکن لڑائی کا نہ تھمنے والے سلسلہ ان کی زندگیوں کو نگل گیا ہے۔

چین کے مستقل نمائندے نے انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر رسائی کی اجازت دینے کے لیے فوری جنگ بندی اور ناکہ بندیوں کو ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئےکہا کہ  "کونسل کی قرارداد 2728 کا مکمل نفاذ اور فوری جنگ بندی ناگزیر ہے۔" انہوں نے  انسانی ہمدردی کی بنیادوں پررسائی کوبڑھانے اور آبادی کو بقا کے بنیادی ذرائع کی فراہمی کے لیے غزہ کی ناکہ بندی اٹھانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

وسیع تر علاقائی چیلنجوں پر گفتگو کرتے ہوئے فو کانگ نے اس بات کی نشاندہی کی کہ بحیرہ روم کے کچھ ممالک کو شدید اندرونی کشیدگیوں اور مسلسل سماجی بدامنی کا سامناہے جس سے علاقائی استحکام اور لوگوں کے روزگار کو خطرات لاحق ہیں۔

انہوں نے اس تناظر میں نوجوانوں کے کردار پر توجہ مرکوز کرنے کے مالٹا کے اقدام کو "مثبت اہمیت کا حامل" قرار دیتے ہوئے اسے سراہا۔

 پناہ گزینوں اور نقل مکانی کے بحران سے متعلق انہوں نے باورکرایا کہ "یہ مسئلہ بحیرہ روم میں سنگین صورت حال اختیارکرچکا ہے جہاں بڑی تعداد میں نوجوانوں سمیت 3ہزار سے زائد افراد گزشتہ سال بحیرہ روم کو عبور کرنے کی کوشش کے دوران اپنی جانیں گنوابیٹھے ہیں یا لاپتہ ہو چکے ہیں۔

انہوں نے پسماندہ علاقوں میں حالات کو بہتر بنا تے ہوئے نقل مکانی کی بنیادی وجوہات کو حل کرنے کی ضرورت  سمیت ترقی یافتہ ممالک پر زور دیا کہ وہ  ترقی پذیر ممالک کے لیے اپنی معاونت اور مدد میں اضافہ کریں۔