شکاگو (شِنہوا) ایک امریکی اسکالر نے کہا ہے کہ چونکہ چین دنیا کا سب سے بڑا برآمد کنندہ اور دوسرا سب سے بڑا درآمد کنندہ ہے ، اسی لئے چائنہ بین الاقوامی در آ مدی نما ئش (سی آئی آئی ای) عالمی معیشت کے لیے انتہائی اہمیت کی حامل ہے ۔
شکاگو کے الینوائے انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی میں اکنامکس کے پروفیسر خیری ٹورک نےشِنہوا کو دیئے گئے ایک حالیہ انٹرویو میں کہا کہ عالمی معیشت کو متعدد چیلنجز کا سامنا ہے، اوریہ نمائش دنیا پر واضح کرتی ہے کہ ایک بڑا ملک آزاد تجارت، کھلی معیشت اور اصول پر مبنی معاشی نظام کے پیچھے کھڑا ہے۔
شنگھائی میں 5 تا 10 نومبر کو ہونے والی یہ ایکسپو دنیا بھر کی کمپنیوں کو اپنی مصنوعات کی نمائش ، اپنے برانڈز کو فروغ دینے اور دنیا کی دوسری بڑی معیشت میں مزید کاروباری شراکت داروں کی تلاش کے لیے ایک پلیٹ فارم مہیا کرتی ہے۔
ٹورک نے کہا کہ ترقی پذیر ملکوں کے لیے چین کو برآمدات کرنے سے ان کے لئے اقتصادی چیلنجز سے نمٹنے بارے بہتر پوزیشن میسر آسکے گی ۔ یہ واقعی عالمی معیشت کو تقویت دے رہی ہے اور مستقبل کے لیے ایک ٹھوس بنیاد استوار کررہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس نمائش میں ترقی یافتہ ملکوں کی بھی فعال شرکت ہے کیونکہ چین نہ صرف ایک بہت بڑی منڈی پیش کرتا ہے بلکہ اعلیٰ سطح کی ہنر مندانہ مہارت بھی پیش کرتا ہے جو شاید ہی انہیں کہیں اور مل سکے۔ چین مارکیٹ کے سازو سامان کا ایک آ لہ بن رہا ہے جس کے بغیر کوئی ملک کچھ نہیں کر سکتا۔
اس کے ساتھ ہی نمائش میں آمنے سامنے ہونے والے تبادلوں سے ایسی دوستیاں پیدا ہوں گی جو قوموں کے لیے ایک دوسرے کو سمجھنے بارے اہم ہیں۔
ٹورک نے آزاد تجارت کی حمایت کے لیے چین کی کوششوں کو بہت سراہا کیونکہ دنیا کو کچھ گلوبلائزیشن مخالف رجحانات کا سامنا ہے۔