ہوانا(شِنہوا)کیوبا کے بین الاقوامی پالیسی ریسرچ سینٹر کے محقق ایڈوارڈو ریگالڈو نے کہا ہے کہ چین کا مجوزہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو (بی آر آئی) اقوام عالم کی شمولیت اور بین الاقوامی تعاون کی ایک مثال ہے۔
ماہر نے شِنہوا کو بتایاکہ یہ ایک بہت جامع منصوبہ ہےجو بین الاقوامی تعاون اوراقتصادی ترقی کو آگے بڑھانے میں دلچسپی رکھنے والی تمام اقوام کے لیے کھلا ہےجبکہ بی آر آئی اقوام متحدہ کے 2030 کے پائیدار ترقی کے ایجنڈے کے مطابق بھی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بی آر آئی دنیا کے جنوبی خطے کے ممالک کے لیے انتہائی ضروری ہے جسے تعاون کی ایسی مثالوں کی ضرورت ہے جن کے نتیجے میں اقتصادی ترقی کی راہ ہموار ہو سکے ۔انہوں نے کہا کہ وہ گزشتہ چند دہائیوں میں چینی عوام اور حکومت کے حاصل کردہ نتائج سے متاثر ہیں۔
چین کے شمال مغربی صوبہ شانشی کے شہرشی آن میں بین الاقوامی بندرگاہ کے قریب چھانگ آن چین-یورپ مال بردار ٹرینوں کے ذریعے درآمدی آٹے کو اتارنے کے لیے ایک کارکن فورک لفٹ چلا رہا ہے۔(شِنہوا)
انہوں نے کہا کہ بی آر آئی میں شامل ہونے والے تمام ممالک اقتصادی ترقی کے حوالے سے اپنی ضروریات کو پورا کریں گے کیونکہ یہ خوشحالی کے مقصد کے تحت حقیقی تعاون ہے ۔
محقق نے کہا کہ بعض بڑے ممالک کے برعکس چین کے دوسرے ترقی پذیر ممالک کے ساتھ تعلقات باہمی احترام اور حمایت پر مبنی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ چین دوسرے ممالک کے ساتھ آمرانہ تعلقات نہیں رکھتا جبکہ بی آر آئی عالمی چیلنجوں کا عملی حل پیش کرتا ہے۔
ریگالڈو نے کہا کہ بی آر آئی کے لیے فنڈنگ بنیادی ڈھانچے اور روابط کی ترقی کے لیے ہے جو ٹیکنالوجی کی منتقلی میں سہولت فراہم کرتی ہے اور صلاحیت کو بڑھاتی ہے۔
کیوبا کے ماہرنے تجویز دی کہ لاطینی امریکہ اور افریقہ کے ممالک عالمی معیشت میں مزید ضم ہونے کے لیے بی آر آئی سے استفادہ کر سکتے ہیں۔