اقوام متحدہ(شِنہوا)اقوام متحدہ میں چین نے نائب مستقل نمائندے گینگ شوانگ نے تمام متعلقہ فریقین سے کہا ہے کہ وہ یواین چارٹر کی سختی سے پابندی کریں، بین الاقوامی قانون اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کی غلط تشریح اور غلط استعمال یا بحیرہ احمر کے پانیوں میں نئی کشدگی پیدا کرنے سے اجتناب کریں۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال کے آخر سے حوثیوں نے بحیرہ احمر اور اس کے قریبی پانیوں میں تجارتی جہازوں پر مسلسل حملے کئے ہیں جس نے بین الاقوامی تجارت کے نظم ونسق میں خلل ڈالا ہےاور علاقائی استحکام پر منفی اثرات مرتب کئے ہیں۔
گینگ نےیہ بات بحیرہ احمر کی صورتحال پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد کے مسودے پر ووٹنگ میں کہی تاہم قرارداد کے مسودے پر ووٹنگ میں چین نے حصہ نہیں لیا۔
انہوں نے کہا کہ بحیرہ احمر اشیا اور توانائی مصنوعات کی نقل و حمل کی ایک اہم راہداری ہے۔چین نے متعدد مواقع پر حوثیوں پر زور دیا ہے کہ وہ بین الاقوامی قوانین کے تحت بحیرہ احمر کے پانیوں میں تجارتی بحری جہازوں کی نقل و حمل کے حق کا احترام کریں، بین الاقوامی برادری کے مطالبے پر توجہ دیں اور شہری بحری جہازوں پر حملے بند کرکے سلامتی کونسل کی متعلقہ قرارداد پر عمل کریں اور بحیرہ احمر کے شپنگ لین کی حفاظت کو یقینی بنائیں۔
اس سال جنوری میں سلامتی کونسل کی قرارداد 2722 منظور ی کی ووٹنگ میں چین کے حصہ نہ لینے کاذکر کرتے ہوئے گینگ نے کہا کہ چین کی بنیادی تشویش یہ ہے کہ کچھ اہم عناصر پر قرارداد کے ابہام کے منفی نتائج ہوسکتے ہیں اور علاقائی تناؤ میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔
گینگ کے مطابق گزشتہ روز کی قرارداد 2722 کا تکنیکی رول اوور تھا اور اپنے موقف کے تسلسل اور جنوری کے بعد سے صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے چین کو ایک بار پھر ووٹنگ سے گریز کرنا پڑا۔
انہوں نے کہا کہ بحیرہ احمر میں موجودہ کشیدگی غزہ کے تنازعے کے اثرات کی وجہ سے ہے، غزہ میں فوری اور دیرپا جنگ بندی سے یمن اور بحیرہ احمر کی صورتحال کو معمول پر لانےمیں مدد ملے گی۔
انہوں نے کہا کہ چین غزہ میں فوری اور دیرپا جنگ بندی، یمن کے مسلے کے سیاسی حل کی تلاش اور مشرق وسطی میں امن اور استحکام کیلئے سلامتی کونسل اور بین الاقوامی برادری کیساتھ کام جاری رکھنے کو تیا ر ہے۔