بیجنگ(شِنہوا) چین نے ایک بار پھر جاپان پر زور دیا کہ وہ تمام متعلقہ فریقین کے جائز خدشات کو مدنظر رکھتے ہوئے تابکاری سے آلودہ پانی کو سائنسی، کھلے، شفاف اور محفوظ طریقے سے ٹھکانے لگائے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق، بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کی تکنیکی ٹاسک فورس نے 16 سے 20 جنوری تک جاپان کا دورہ کیا تاکہ فوکوشیما ڈائیچی نیوکلیئر پاور سٹیشن کے جوہری آلودہ پانی کو بحر الکاہل میں چھوڑنے کے منصوبے کا جائزہ لیا جا سکے اور تین ماہ کے اندر رپورٹ جاری کی جائے گی۔ تاہم، جاپانی حکومت نے یکطرفہ طور پر 13 جنوری کو اعلان کیا کہ وہ اس سال موسم بہار یا موسم گرما میں جوہری آلودہ پانی کو سمندر میں بہا دے گا۔
اس رپورٹ سےایک متعلقہ سوال کے جواب میں، چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ماؤ ننگ نے بدھ کو روزانہ کی نیوز بریفنگ میں کہا کہ چین جاپان کے جوہری آلودہ پانی کو ٹھکانے لگانے پر پوری توجہ دے رہا ہے اور اس مسئلےکا جائزہ اور تشخیص کرنے میں آئی اے ای اے اور اس کی تکنیکی ٹاسک فورس کی حمایت کرتا ہے۔ترجمان نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ تکنیکی ٹاسک فورس معروضیت، انصاف پسندی اور سائنسی اصولوں کوبرقراررکھتے ہوئے آئی اے ای اے کے جوہری تحفظ کے معیارات پر سختی سے عمل درآمد کرے گی اور جوہری آلودہ پانی کو محفوظ طریقے سے ٹھکانے لگانے کو یقینی بنائے گی۔ ہم تکنیکی ٹاسک فورس کی جائزہ رپورٹ کے منتظر ہیں اور اس کا بغورمطالعہ کریں گے۔