اسلام آباد (شِنہوا) ماہرین نے کہا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں، وبائی امراض اور جغرافیائی سیاسی تنازعات کے باعث عالمی سلامتی کا ماحول انتہائی غیر واضح اور پیچیدہ ہوتا جا رہا ہے ۔اس دوران چین کا تجویز کردہ گلوبل سیکیورٹی انیشی ایٹو دنیا کو مختلف سیکیورٹی مشکلات سے نمٹنے اور پائیدارامن یقینی بنانے میں مدد دے سکتا ہے۔
اسلام آباد میں قائم ایک تھنک ٹینک ، ایشین انسٹی ٹیوٹ آف ایکو سویلائزیشن ریسرچ اینڈ ڈیویلپمنٹ کے زیر اہتمام "گلوبل سیکیورٹی انیشی ایٹو" کے موضوع پر منعقدہ ویبینار میں پاکستان، افغانستان، عراق، ملائیشیا، سویڈن، جرمنی اور روس سمیت مختلف ممالک کے ماہرین اور ماہرین تعلیم نے کہا کہ یہ اقدام عالمی امن کے تحفظ میں چینی عزم ، باہمی احترام اور مشتر کہ جیت کے تعاون کے اصولوں پر مبنی عالمی سلامتی کے دفاع میں پختہ عزم کا عکاس ہے۔
ایشین انسٹی ٹیوٹ آف ایکو سویلائزیشن ریسرچ اینڈ ڈیویلپمنٹ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر شکیل احمد رامے نے کہا کہ "گلوبل سیکیورٹی انیشی ایٹو" سیکیورٹی گو رننس میں اقوام متحدہ کے بنیادی اصولوں کی پاسداری کرتا ہے ، کثیر الجہتی، مکالمے، ممالک کے پرامن بقائے باہمی، تنازعات کے حل اور سب کے لئے متوازن ترقی کا حامی ہے جبکہ تسلط پسندی، غنڈہ گردی اور غالب ہو نے کے طریقوں کو سختی سے مسترد کرتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ گلوبل سیکیورٹی انیشی ایٹو کے نفاذ سے دنیا کو انسانیت کے مشترکہ مستقبل کے ساتھ ایک کمیونٹی کی تعمیر کی سمت لے جانے میں مدد ملےگی۔
سینٹرفارنیوانکلوسیو ایشیا کے چیئرمین اونگ ٹی کیٹ نے اس بات پر زور دیا کہ کوئی بھی ملک دوسروں کی قیمت پراپنی سلامتی مستحکم نہیں کرسکتا ۔ گلوبل سیکیورٹی انیشی ایٹو کے ذریعے تمام شراکت داروں کی سلامتی کے خدشات پر مناسب غور ہوسکتا ہے۔
جرمنی کے انٹرنیشنل شیلرانسٹی ٹیوٹ کی چیئرپرسن ہیلگا زیپ لاروشے نے کہا کہ علاقائی اور عالمی امن میں چین کا کردار خطے کے تمام ممالک اور بین الاقوامی برادری کے لیے سود مند ہے اور یہ ملک عالمی امن کے محافظ کے طور پر اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ 80 سے زائد ممالک اور علاقائی تنظیموں نے گلوبل سیکیورٹی انیشی ایٹو کی تعریف اور حمایت کی ہے اور امید ظاہر کی ہے کہ تمام ممالک انسانیت کی بہتری کے لئے ملکر کام کریں گے۔
اسلامی امارت افغانستان کے نائب وزیر اقتصادیات عبداللطیف نظاری نے اس موقع پر خطاب میں کہا کہ گلوبل سیکیورٹی انیشی ایٹو حکومتوں کے درمیان تنازعات کے خاتمے اور عالمی امن کو تباہ ہونے سے روکنے کا ایک منطقی حل ہے۔
انہوں نے ایران اور سعودی عرب کے درمیان حالیہ معاہدے میں چین کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ علاقائی ممالک نے اس معاہدے کا خیرمقدم کیا ہے جبکہ یہ سیاسی تعلقات کی بحالی کے لئے اہم ہے۔