اسلام آباد(شِنہوا)پاکستان کے ایک ماہراقتصادیات اور سابق وزیر تجارت محمد زبیر خان نے کہا ہے کہ چین کا تجویز کردہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹیو ایک گیم جینجر ہے جو عالمی تجارت کی نئی سمت کا تعین کر رہا ہے۔
انہوں نے شِنہواکو ایک حالیہ انٹرویو میں کہا کہ کہ بہت سے ممالک کے پاس مسابقتی فائدہ ہو تا ہے لیکن وہ دوسرے ممالک کیساتھ رابطے نہ ہونے کیو جہ سے اس فائدے سے استفادہ نہیں کر سکتے۔
انہوں نے کہا بی آر آئی کے تحت روابط کی توسیع جس کا تصور اور منصوبہ بندی چین نے کی ہے، سے تبدیلی آئے گی اور ہم سب بی آر آئی بنیادی ڈھانچے سے مستفید ہوںگے۔
چین پاکستان ااقتصادی راہداری(سی پیک) جو بی آر آئی کا ایک اہم منصوبہ ہے کا تذکرہ کرتے ہوئے انہوں ے کہا کہ یہ منصوبہ بحیرہ عرب اور خلیج فارس کے گرم پانیوں کو شمال میں تما م ایشیا کے ساتھ کو جوڑتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ صرف چین کی بڑی معیشت کیساتھ تجارت سے متعلق منصوبہ نہیں ہے بلکہ وسطی ایشیائی معیشتوں کیساتھ بھی ہے جو سب سی پیک کے ذریعے آپس میں جڑ سکتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سی پیک کے تحت گوادر بندرگاہ کی تعمیر پاکستان کوعالمی منڈیوں تک رسائی اور تجارتی رابطوں میں درپیش رکاوٹوں کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کریگی۔
انہوں نے کہا کہ سی پیک سرمایہ کاری پاکستان کو ساری دنیا کے ساتھ رابطے کیلئے سہولت فراہم کرنے کا ایک جامع حل ہے۔
انہوں نے کہاکہ یہ ضروری ہے کہ ہمارے پڑوسی ممالک گوادر کو مثبت انداز میں دیکھیں کیونکہ اس سے خطے کے پوری دنیا کیساتھ انضمام میں مدد ملتی ہے۔
ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن کی پہلی وزارتی کانفرنس میں پاکستان کی نمائندگی کرنے والے اور عالمی بینک اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے ساتھ کام کرنے کا وسیع تجربہ رکھنے والے ماہر اقتصادیات نے مغرب کے اس الزام کو مسترد کر دیا کہ بی آر آئی کا سرمایہ کاری ماڈل استحصالی ہے اور قرضوں کے جال پیدا کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بیرونی سرمایہ کاری کا مغربی ماڈل بھی ایسا ہی ہے تو چینی سرمایہ کاری ترقی پذیر دنیا کے لیے نقصان دہ کیوں ہو گی؟ ایسا نہیں ہے۔یہ خیال کہ سی پیک منصوبے نے پاکستان پر قرضوں کا بوجھ ڈالا ہے حقیقتاً غلط ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے زیادہ تر قرضہ مغربی قرض دہندگان کا دینا ہے جبکہ چین کا قرضہ پاکستان کے کل قرضے کا بہت چھوٹا حصہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت مقامی کرنسی میں ملکی بینکوں کی بھی مقروض ہے۔لہذا قرض کے مسئلے کا تعلق اقتصادی انتظام کے ساتھ ہے۔
ماہر اقتصادیات نے کہا کہ سی پیک میں چینی سرمایہ کاری ابتدائی طور پر بنیادی ڈھانچے میں رہی ہے جس کی جنوبی ایشیائی ملک میں کمی تھی۔یہ سرمایہ کاری چین کے اپنے مفادات کے تحت نہیں بلکہ پاکستان کی ترقی کی ضروریات کے مطابق تھی۔