اسلام آباد(شِنہوا) ایک پاکستانی ماہر نے کہا ہے کہ چیلنجز کے دور میں چینی معیشت کی لچک اور اعلیٰ سطح کے کھلے پن کو مزید فروغ دینے کے عزم سے عالمی اقتصادی بحالی اور استحکام کو تحریک ملے گی۔ سیاسی معاشی ماہر اور ایشین انسٹی ٹیوٹ آف ایکو سویلائزیشن ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ کے سی ای اوشکیل احمد رامے نے شِنہوا کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ اعلی معیار کے معاشی کھلے پن کو وسعت دینے کے وعدوں کے ساتھ سالانہ "دو سیشنز" میں سال 2023 کے لیے جی ڈی پی کا ہدف تقریباً 5 فیصد مقرر کرتے ہوئے، چین نے خود کو غیر ملکی کمپنیوں اور سرمایہ کاروں کے لیے ایک پسندیدہ ملک کے طور پر پیش کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ناسازگارمعاشی حالات کے باوجود چین عالمی تجارت اور اقتصادی مواقع کا مرکز بن گیا ہے ایشیا، یورپ، افریقہ اور دنیا کے دیگر حصوں سے بہت سے رہنما حال ہی میں مضبوط اقتصادی اور ترقیاتی روابط استوار کرنے کے لیے چین کا دورہ کر رہے ہیں کیونکہ وہ اپنے ممالک میں اقتصادی بحالی کو فروغ دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔ شکیل رامے نے کہا کہ چین ان کا کھلے دل سے خیرمقدم کرتے ہوئے دنیا کے امن اور خوشحالی کے لیے عالمی بحالی کو ممکن بنانے کے لیے ان کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے۔ چین کو دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت اور دنیا کا صنعتی اور ویلیو چینز کا ایک بڑا کھلاڑی قرار دیتے ہوئے رامے نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ چین عالمی اقتصادی ترقی میں خاص طور پر وبا کے بعد کے دور میں مرکزی کردار ادا کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین پہلے سے ہی مکمل اقتصادی بحالی کی طرف تیزی سے گامزن ہے اور یہ کہ کوویڈ-19اقدامات کو بہتر بنانے کے بعد کاروباری سرگرمیوں اور لوگوں کی روزمرہ معمول کی زندگیوں کی تیزی سے بحالی نے چینی معیشت کی مضبوط بحالی کا اعلان کیاہے۔
انہوں نے کہا کہ چین 1ارب40کروڑسے زیادہ آبادی کی ایک بہت بڑی منڈی ہے۔ نئی اقتصادی اصلاحات اور پالیسیوں کے ساتھ، لاکھوں لوگ نچلے طبقے سے متوسط طبقے اور متوسط سے اعلیٰ طبقے کی طرف منتقل ہورہے ہیں، جس سے بین الاقوامی کاروباری اداروں کے لیے منڈی کا ایک بہت بڑا موقع پیدا ہو گا۔ اور دنیا میں کوئی بھی کھربوں ڈالر کی بہت بڑی مارکیٹ کو چھوڑنے کا متحمل نہیں ہوسکتا۔