بیجنگ (شِنہوا) چین نے امریکی انٹیلی جنس ڈیٹا کمپنی خارون اور دو افراد کے خلاف جوابی اقدام کا اعلان کرتے ہوئے امریکہ پر زور دیا کہ وہ چین کو بدنام کرنا بند کردے۔
میڈیا اطلاعات کے مطابق امریکا نے حال ہی میں سنکیانگ کے بارے میں انسانی حقوق کی سالانہ رپورٹ جاری کرتے ہوئے چین کے 2 عہدیداروں اور 3 اداروں پر پابندیاں عائد کردی تھیں جبکہ چین نے کہا کہ وہ اس کا بھرپور جواب دے گا۔
چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ماؤ ننگ نے روز مرہ بریفنگ میں اس رپورٹ کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں کہا کہ رپورٹ جاری کرکے امریکہ نے ایک بار پھر سنکیانگ سے متعلق جھوٹی خبریں پھیلائیں اور نام نہاد انسانی حقوق کا حوالہ دیتے ہوئے چینی عہدیداروں اور اداروں پر غیر قانونی طریقے سے پابندیاں عائد کیں۔ یہ اقدام چین کے اندرونی امور میں سنگین مداخلت اور عالمی و تعلقات کے بنیادی اصولوں کے منافی ہے جبکہ اس اقدام کا مقصد چین کو بدنام کرنا اور متعلقہ چینی عہدیداروں اور اداروں کے قانونی حقوق اور مفادات کو نقصان پہنچانا ہے۔
ماؤ نے کہا کہ ہم اس اقدام کی سختی سے مخالفت اور شدید مذمت کرتے ہیں اور اس پر امریکہ سے سخت احتجاج بھی کیا گیا ہے۔
ماؤ نے کہا کہ چین کے انسداد غیرملکی پابندیوں کے قانون تحت امریکی انٹیلی جنس ڈیٹا کمپنی خارون کے خلاف جوابی اقدام کیا جائے گا جس نے طویل عرصے سے سنکیانگ سے متعلق حساس معلومات جمع کی ہیں اور خارون کے ڈائریکٹر انویسٹی گیشن ایڈمنڈ شو اور سینٹر فار ایڈوانسڈ ڈیفنس اسٹڈیز کی سابق محقق نکول مورگریٹ نے سنکیانگ سے متعلق امریکہ کی غیر قانونی پابندیوں کے لیے خود ساختہ ثبوت مہیا کئے۔
ماؤ نے مزید کہا کہ ان دونوں افراد کے چین میں داخلے پر پابندی ہوگی۔ چین میں خارون اور ان دو افراد کی منقولہ اور غیر منقولہ جائیدادیں منجمد کردی جائیں گی چین میں تنظیموں اور افراد کو ان کے ساتھ کسی بھی قسم کے لین دین اور تعاون سے روک دیا جائے گا۔
ماؤ نے کہا چین ایک بار پھر امریکہ پر زور دیتا ہے کہ وہ چین کو بدنام کرنا بند کردے ،چینی عہدیداروں اور اداروں پر یکطرفہ غیرقانونی پابندیاں ختم کرے اور ویغور جبری مزدوری روک تھام قانون جیسے غلط قوانین پر عملدرآمد ترک کردے۔
انہوں نے کہا کہ اگر امریکہ نے اپنا رویہ تبدیل نہیں کیا تو چین پیچھے نہیں ہٹے گا اور اس کا بھرپور جواب دے گا۔