بیجنگ(شِنہوا)چین نے کہا ہے کہ کوویڈ-19کی پالیسیوں میں مسلسل بہتری اور وائرس سے دوجہ دوم کے وبائی امراض کے تحت نمٹنے کی جانب تبدیلی چینی شہریوں اور غیرملکی شہریوں کے سرحد پارسفر اور بین الاقوامی تبادلوں اور تعاون کو محفوظ اور بہتر بنائے گی جو عالمی معیشت کے لیے بھی مدد گار ہوگی۔ وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وین بن نے ان خیالات کا اظہار یومیہ نیوزبریفنگ میں کوویڈ-19 سے نمٹنے کی قومی حکمت عملی میں حالیہ ردوبدل کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں کیا۔
رپورٹس کے مطابق چین میں امریکی، برطانوی، جرمن اور دیگر غیرملکی چیمبرز آف کامرس کے ساتھ ساتھ ملک میں موجود کچھ غیرملکی سفارتی مشنزنے کہا ہے کہ چین کی جانب سے کوویڈ-19 کے خلاف اقدامات میں نرمی کے فیصلے سے شخصی تبادلوں اور کاروباری وفود کی آمدورفت بحال ہوجائے گی ،چینی مارکیٹ میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہوگا اور چین کی سرمایہ کاری کی ترجیحی منزل کے طور پر بحالی میں ان کی شراکت ہوسکے گی۔
وانگ نے کہا کہ چین نے کوویڈ-19 سے نمٹنے کا فیصلہ قانون کے مطابق زیادہ سنگین درجہ اول کی بجائے درجہ دوم کی وبائی امراض کے اقدامات کے ساتھ کیا ہے۔ وائرس میں تغیر ، وبا کی صورتحال اور اس سےنمٹنے کی کوششوں کے جامع جائزے کی بنیاد پر وبائی ردعمل میں ردوبدل کیا گیا ہے۔
وانگ نے کہا کہ اس سے ہمارے ردعمل کو سائنس پر مبنی، ٹارگٹڈ اور موثر بنانے، لوگوں کے امور زندگی کو معمول پر لانے، طبی اور صحت کی باقاعدہ ضروریات کو پورا کرنے اور اقتصادی وسماجی کاموں پروبا کے اثرات کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔