تہران(شِنہوا)ایران کے بزرگ سیاست دان اسد اللہ بدامچیان نے کہا ہے کہ حال ہی میں چینی صدر شی جن پھنگ کی طرف سے تجویز کردہ عالمی تہذیبی اقدام کا مقصد تنوع پر مبنی اتحاد کو فروغ دینا ہے۔
ایران کی اسلامی اتحادی پارٹی کے جنرل سیکرٹری بدامچیان نے یہ بات ویڈیو لنک کے ذریعے عالمی سیاسی جماعتوں کے ساتھ مذاکرات کے سلسلے میں کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ(سی پی سی ) کی افتتاحی تقریب میں شرکت کے بعد شِنہوا کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں کہی۔
شی جن پھنگ جو سی پی سی کی مرکزی کمیٹی کے جنرل سیکرٹری بھی ہیں، نے اجلاس میں کلیدی خطاب میں اس اقدام کی تجویز پیش کی۔
اس اقدام کے تحت، شی نے تہذیبوں کے تنوع کا احترام کرنے، انسانیت کی مشترکہ اقدار کی وکالت کرنے، تہذیبوں کی وراثت اور اختراعات کی قدر کرنے اور بین الاقوامی سطح پر عوام سے عوام کے تبادلے اور تعاون کو مضبوط بنانے پر زور دیا۔
بدامچیان نے کہا کہ شی جن پھنگ کی طرف سے اپنایا جانے والا نقطہ نظر اس تصور پر مبنی ہے کہ انسانی تہذیبوں کو سب کو ایک ساتھ جوڑنا چاہیے اور اپنے تنوع کو زیادہ سے زیادہ ترقی اور بہتر تبدیلی کا باعث بنانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ہم اس بات پر بھی یقین رکھتے ہیں کہ دنیا کے لوگوں کو اپنی تہذیبوں اور ثقافتوں کو عالمی تہذیب کی شکل میں ڈھالنے ٓکی دعوت دی جانی چاہیے اور سب کو مل کرمستقبل کی صنعتی جدیدیت کے پیش نظر بین الاقوامی تعلقات اور مواصلات کے موجودہ لائحہ عمل کے اندر تمام انسانی تہذیبوں پر تعمیر کی گئی تہذیب کی طرف بڑھنا چاہیے۔
بدامچیان نے کہا کہ چین کا رویہ مغرب کی گزشتہ دو صدیوں میں لوٹ مار اور غلامی کے برعکس ہے۔
انہوں نے مثال دیتے ہوئے وضاحت کی کہ مغرب نے امریکہ پہنچ کر براعظموں کے وسائل کو لوٹا اور افریقہ میں اس کی موجودگی لوگوں کو غلام بنانے کا باعث بنی۔انہوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے وضاحت کی کہ چین نے کبھی کسی بھی جگہ غلامی قائم نہیں کی۔
انہوں نے کہا کہ مغرب نے پوری دنیا کو مغربی، یورپی اور امریکی جیسا بننے کی طرف دھکیلنے کی کوشش کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ مغرب نے خود کو تمام تہذیبوں میں سب سے زیادہ مہذب ہونے کی کوشش کی۔
بدامچیان نے کہاکہ پوری دنیا کے لوگ امریکہ اور اس جیسی دیگر ریاستوں کے متکبرانہ اور سامراجی جبر سے بچنا چاہیں گے جو اپنی ثقافتوں کو دوسروں پر مسلط کرنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ ایران اور چین کے درمیان اور ان کی پارٹی اور چین کی حکمران جماعت کے درمیان تعلقات مزید مضبوط ہوں گے۔