بیجنگ (شِنہوا) چین کی قومی مقننہ کے ایک ترجمان نے نئے امریکی دفاعی ایکٹ میں چین بارے مواد پر سخت عدم اطمینان کرتے ہوئے اس کی سختی سے مخالفت کی ہے۔
قومی عوامی کانگریس کی خارجہ امور کمیٹی کے ترجمان یو وینزے نے کہا کہ امریکہ میں 23 دسمبر کو منظور کردہ مالی سال 2023 کے لیے نیشنل ڈیفنس آتھرائزیشن ایکٹ میں چین بارے متعدد دفعات شامل ہیں جو تائیوان، ہانگ کانگ اور سنکیانگ سے متعلق معاملات میں بے جا مداخلت ہیں۔یہ چین میں ترقی کی راہ کو بے بنیاد طور پر بدنام کرتی، چین کے اندرونی معاملات میں مداخلت ، چین کی خودمختاری، سلامتی اور ترقیاتی مفادات کو بری طرح متاثر کرتی ہیں۔
یو نے کہا کہ امریکہ نے تائیوان معاملے پر چین اور امریکہ کے درمیان 3 مشترکہ اعلامیوں میں سنجیدہ وعدے کئے ہیں۔ اسے اپنے داخلی قانون کو بین الاقوامی قانون سے بالاتر رکھنے کا کوئی حق نہیں ہے جبکہ چین کے اندرونی امورمیں مداخلت تو دور کی بات ہے۔
یو نے کہا کہ چین کو روکنے کے لئے تائیوان کو استعمال کرنے یا "تائیوان کی آزادی" کے لئے علیحدگی پسند قوتوں سے تعاون کی کوئی بھی کوشش صرف آبنائے تائیوان تناؤ کو مزید بڑھائے گی اور چین ۔ امریکہ تعلقات کی سیاسی بنیاد کو کمزور کرے گی۔
یو نے مزید کہا کہ کسی بھی ملک کو ہانگ کانگ اور سنکیانگ کے معاملات میں مداخلت کرنے کا حق نہیں، یہ چین کے اندرونی امورہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم امریکہ پر زور دیتے ہیں کہ وہ سرد جنگ کی ذہنیت ترک کرے اور متعلقہ ایکٹ میں چین بارے منفی دفعات پر عمل درآمد سے گریز کرے۔
یو نے متنبہ کیا کہ امریکہ کو قومی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے تحفظ کے لیے چین کے پختہ ارادے اور مضبوط صلاحیت کو کم تر نہیں سمجھنا چاہیے۔ اسے چین کی خودمختاری اور بنیادی مفادات سے متعلق امور پر خطرات مول لینے سے گریز کرنا چاہئے۔
یو نے کہا کہ کسی بھی ایسی اشتعال انگیزی کا سخت جواب د یا گا جو چین کے اندرونی امور میں مداخلت اور چین کے مفادات کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرتی ہو۔