سیول(شِنہوا)سیول میں قائم سہ فریقی گروپ کے سربراہ نے کہا ہے کہ چین جاپان ،جنوبی کوریا کے رہنماوں کا سہ فریقی اجلاس تعاون کے مختلف منصوبوں اور سہ فریقی تعاون کو بحال کرنے کا ایک موقع ہے۔
سہ فریقی تعاون سیکرٹریٹ (ٹی سی ایس) کے سیکرٹری جنرل لی ہی سوپ نے شنہوا کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ تینوں ممالک کو تصادم سے بچاو اور تعاون کے لئے واضع ادارک کرنے کی ضررت ہے کیونکہ قومی مفادات اور لوگوں کی خوشحالی کیلئے آگے بڑھنے کا یہی راستہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ سہ فریقی تعاون جو کوویڈ19 کی وبا کے باعث رک گیا تھا، کی عالمی تحفظاتی رجحانات،مسلح تصادم، سپلائی چینز کی تنظیم نو،ماحولیاتی تبدیلی اور شمال مشرقی ایشیا کی صورتحال کے اتارچڑھاوکے تناظر میں بہت زیاد ہ ضرورت ہے۔
انہون نے کہا کہ اہم پڑوسی ہونے کے ناطے چین، جاپان اور جنوبی کوریا کی ثقافت میں کافی مماثلت پائی جا تی ہے جو ایشیا بحرالکائل معیشت اور عالمی معیشت میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ دہائیوں کے دوران دو طرفہ تعلقات میں اتار چڑھاؤ کے باوجود سہ فریقی تعاون نے معیشت، تجارت، معاشرت، ثقافت، سیاست، سلامتی اور کھیل جیسے شعبوں میں قابل ذکر پیش رفت کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ چین-جاپان-جنوبی کوریا تعاون کے آغاز کے بعد سے گزشتہ 25 سالوں کے دوران سربراہ اجلاس کے لئے تعاون پر مبنی فریم ورک موجود ہے۔ اس کے علاوہ وزارتی اجلاس ، اعلی حکام کی ملاقاتیں اور 70 سے زیادہ ورکنگ لیول میکانزم بتدریج قائم کئے گئے ہیں۔ تجارتی تحفظ جیسےعالمی اقتصادی چیلنجز سے نمٹنے کیلئے جنوبی کوریا، چین اور جاپان کو اچھی نیت کیساتھ مقابلہ اور زیادہ سے زیادہ شعبوں میں تعاون کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ تینوں ممالک نے آزادانہ تجارت اور عالمگیریت کے ذریعے اقتصادی ترقی حاصل کی ہے اس لئے دنیامیں آزاد تجارت کے تحفظ اور کثیرالجہتی تجارتی نظام کیلئے قریبی تعاون کی ضرورت ہے کیونکہ آزاد تجارت کو خطرات لاحق ہیں۔تینوں ممالک کو مشاورت اور تعاون کے ذریعے علاقائی جامع اقتصادی شراکت داری سےاستفادہ جاری رکھنا چاہیے۔