جنیوا (شِنہوا) سوئٹزرلینڈ میں قائم انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ فار مینجمنٹ ڈیویلپمنٹ (آئی ایم ڈی) کے جاری کردہ ایک نئے انڈیکیٹر کے مطابق چین ٹیکنالوجی اور ادویات میں عالمی مرکز بنتا جا رہا ہے۔
آئی ایم ڈی نے رواں ماہ کے اوائل میں ٹیکنالوجی، ادویات اور ملبوسات پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے اپنا پہلا چائنہ کمپنی ٹرانسفارمیشن انڈیکیٹر (سی سی ٹی آئی) لانچ کیا تھا۔
اس میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ انٹرنیٹ ٹیکنالوجی کمپنیاں اب بھی چین کے تکنیکی شعبے پر حاوی ہیں ان میں بائیڈو ، علی بابا اور ٹینسینٹ کے ساتھ ساتھ JD.comاور نیٹ ایز 5 سرفہرست ادارے ہیں۔
آئی ایم ڈی چائنہ کے سی ای او مارک گریون نے شِنہوا کے ساتھ ایک ویڈیو انٹرویو میں کہا کہ ٹیکنالوجی حل مہیا کرنے والی 3 کمپنیاں بھی سرفہرست 10 کمپنیوں میں شامل ہیں جن میں سیمی کنڈکٹر کمپنی ایس ایم آئی سی، کمپیوٹر بنانے والی کمپنی لینوو اور عالمی سیکیورٹی ٹیکنالوجی لیڈر ہک ویژن شامل ہیں۔
سی سی ٹی آئی کی تحقیق کے نگراں گریون نے کہا کہ چین کے پوشیدہ ٹیکنالوجی چیمپیئن مستقبل میں عالمی حریف بننے والے ہیں۔
آئی ایم ڈی انڈیکیٹر نے ادویات شعبے میں غیر ملکی کثرالقومی کارپوریشنز اور جدید قومی کمپنیوں کے درمیان ایک متحرک باہمی تعلق بھی اجاگر کیا جس کی قیادت فی الحال فائزر ، روشے ، ایسٹرا زینیکا اور ابھرتی چینی کمپنی ہینگ روئی فارماسیوٹیکل جیسی بڑی کمپنیاں کررہی ہیں۔