پیرس (شِنہوا) فرانسیسی توانائی کمپنی ای ڈی ایف کی چینی شاخ کے چیئرمین فیبریس فورکیڈ نے کہا ہے کہ چین ۔ فرانس جوہری توانائی اور دیگر کم کاربن اخراج کی حامل توانائی شعبے میں تعاون کے وسیع امکانات موجود ہیں اور ای ڈی ایف چین میں مزید اعلیٰ معیار کی سرمایہ کاری جاری رکھے گا۔
شِنہوا کے ساتھ ایک انٹرویو میں فورکیڈ نے کہا کہ دیا بے نیوکلیئر پاور پلانٹ سے لیکر لنگ آؤ نیوکلیئر پاور پلانٹ اور تائی شان نیوکلیئر پاور پلانٹ تک، ای ڈی ایف اور اس کے چینی شراکت داروں کے درمیان 40 برس کا تعاون موجود ہے جس نے دونوں ممالک کے درمیان باہمی اعتماد کے قیام میں کردار ادا کیا اور مستقبل کے لئے باہمی فائدہ مند تعاون کی بنیاد رکھی ۔ فورکیڈ ای ڈی ایف گروپ کے نائب صدر بھی ہیں۔
ای ڈی ایف فرانس کی صف اول کی الیکٹرک یوٹیلٹی کمپنی ہے جو چینی مین لینڈ کے پہلے بڑے کمرشل نیوکلیئر پاور پلانٹ دیا بے کے ڈیزائن، تعمیر اور آپریشن میں مکمل طور پر شامل تھی۔ اس پر کام 1984 میں شروع ہوا تھا جبکہ اس نے 1994 میں اپنا تجارتی آپریشن شروع کیا تھا۔
حالیہ برسوں میں ای ڈی ایف نے چائنہ جنرل نیوکلیئر پاور گروپ (سی جی این) اور چائنہ نیشنل نیوکلیئر کوآپریشن (سی این این سی) سمیت بڑے چینی شراکت داروں کے ساتھ مختلف شعبوں جیسے میٹریل ایجنگ اور ڈیجیٹل ٹیکنالوجی میں شراکت داری کی ہے۔
فرانسیسی جوہری صنعت سے وابستہ تقریباً 50 چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں نے بھی چینی جوہری صنعت کے کاروباری اداروں کے ساتھ وسیع تعاون پر مبنی تعلقات قائم کئے ۔فورکیڈ کے مطابق ان میں سے کچھ کاروباری اداروں نے حالیہ برسوں میں چین میں کافی ترقی کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ زیادہ سے زیادہ ممالک کو یہ احساس ہورہا ہے کہ جوہری توانائی کاربن اخراج میں کمی اور موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کا ایک مفید ذریعہ ہے جبکہ بعض ممالک اسے ناگزیر تصور کرتے ہیں۔