ز غرب (شِنہوا) کروشیا کے ایک سیاسی تجزیہ کار ڈیور جینیرو نے کہا ہے کہ یورپی یونین کی چین بارے پالیسی امریکی زیر اثر نہیں ہونی چاہئے۔
جینیرو نے شِنہوا کو بتایا کہ انہوں نے فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کی جانب سے امریکہ سے 'اسٹریٹجک خودمختاری' کے لیے زور دینے کی تعریف کی ہے۔
یورپی کونسل برائے خارجہ تعلقات کے تازہ ترین سروے کے مطابق زیادہ تر یورپی ممالک چین کو ایک ضروری شراکت دار کے طور پر دیکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ اہم ہے کہ یورپ اس سے انحراف نہ کرے اور امریکی دباؤ میں آکر چین کے بارے میں اپنا رویہ تبدیل نہ کرے۔
یوروسٹیٹ کے مطابق چین، یورپی یونین کی درآمدات کا سب سے بڑا ذریعہ اور 2022 میں یورپی یونین کی مصنوعات کا تیسرا سب سے بڑا خریدار تھا جس کی مجموعی دوطرفہ درآمدات و برآمدات 856.3 ارب یورو (959.96 ارب امریکی ڈالرز) تک پہنچ گئیں۔
جینیرو نے کہا کہ یورپی یونین اور چین کوتفہیم اور باہمی اعتماد کا رشتہ قائم کرنا چاہئے۔
اپریل میں یورپی کمیشن کی صدر ارسلا وان ڈیر لیئن نے کہا تھا کہ چین کی بین الاقوامی اور اقتصادی حیثیت کے ساتھ ساتھ یورپ کے اپنے مفادات یورپ کے لیے چین کے ساتھ اپنے تعلقات کو مناسب طریقے سے منظم کرنے کو مزید اہم بناتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ یورپ کو اپنا علیحدہ یورپی نقطہ نظر وضع کرنا چاہیے جو ہمارے لیے دوسرے شراکت داروں کے ساتھ تعاون کرنے کی گنجائش بھی چھوڑ ے۔