تیونس (شِنہوا) تیونس کےصدر قیس سعید اور چینی وزیر خارجہ وانگ یی نے انسانی حقوق اور جمہوریت کی آڑ میں دیگر ممالک کے داخلی امور مداخلت کی مخالفت کی ہے۔
ملاقات کے دوران تیونسی صدر قیس نے چینی صدر شی جن پھنگ کے فلسفہ حکمرانی، جدیدیت کے فروغ میں چین کی عظیم کامیابیوں، تیونس۔ چین تعلقات میں ترقی کے 60 برس اور عملی تعاون کے نتیجہ خیز نتائج کی تعریف کی۔
صدر سعید نے تیونس میں لوگوں کی زندگیاں بہتر بنانے میں چین کے طویل مدتی اور قابل قدر تعاون پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ تیونس اور چین کے درمیان طویل فاصلہ ہے تاہم ہماری دوستی مضبوط اور ہمارے لوگ ایک دوسرے کے قریب ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تیونس بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو میں فعال طور پر شرکت جاری رکھے گا، چین کے کامیاب تجربے سے سیکھے گا اور تیونسی خصوصیات کے ساتھ جدیدیت کو فروغ دے گا۔
انہوں نے کہا کہ تیونس ایک چین اصول اور اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی قرارداد 2758 کی پاسداری کرے گا اور اپنے تمام علاقوں پر خودمختاری کے استعمال میں چین کی حمایت کرے گا۔
چینی وزیرخارجہ اور کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ کی مرکزی کمیٹی کے سیاسی بیورو کے رکن وانگ یی نے اس موقع پر کہا کہ 60 برس قبل چین ۔ تیونس سفارتی تعلقات قائم ہونے کے بعد سے یہ دوطرفہ تعلقات ایک بدلتے عالمی منظرنامے کی آزمائش پر پورا اترے ہیں اورمثبت اور مستحکم ترقی کو برقراررکھا ہے۔ سب سے اہم تجربہ یہ رہا کہ دونوں ممالک نے ایک دوسرے پر بھروسہ کرتے ہوئے مساوی سلوک کی بنیاد پر باہمی طور پر مفید تعاون کیا ہے۔
وانگ نے چین کے بنیادی مفادات اور اہم خدشات بارے امور پر تیونس کی حمایت پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے سربراہان مملکت نے حال ہی میں مبارکباد کے پیغامات کا تبادلہ کیا ہے جو دوطرفہ تعلقات میں پیشرفت کے راستے کا خاکہ ہے۔
چین تیونس کی خودمختاری، آزادی اور قومی وقار کے تحفظ، اپنے قومی حالات کے مطابق ترقی کی راہ تلاش کرنے اور قومی اصلاحات کے عمل کو آزادانہ طریقے سے آگے بڑھانے میں بھی تیونس کی بھرپور حمایت کرتا ہے۔