نان ننگ (شِنہوا) چین کے جنوبی گوانگ شی ژوانگ خود اختیارخطے کے دارالحکومت نان ننگ میں واقع ایک بڑی چینی ڈیری کمپنی رائل گروپ کمپنی لمیٹڈ کی خود کار پیداواری ورکشاپ میں بھینس کے دودھ سے تیار کردہ ہزاروں مختلف قسم کی ڈیری مصنوعات تیار کی جاتی ہیں۔
رائل گروپ کے مطابق بھینسوں پرتحقیق کے شعبے میں چین اور پاکستان کے درمیان تعاون کی بدولت چینی صارفین پرامید ہیں کہ وہ مستقبل قریب میں بھینس کے دودھ اور اس کی ڈیری مصنوعات میں پاکستانی غذائی اجزاء کا ذائقہ چکھ سکھیں گے۔
رائل گروپ کے نائب صدر ٹینگ کوئی جن نے کہا کہ بھینس کے دودھ میں اعلیٰ غذائیت کی قدر اور اچھی مارکیٹ کا امکان ہے۔ حالیہ برسوں میں ہماری مصنوعات کی فروخت میں اضافہ ہو رہا ہے۔ 2010 میں بھینس کے دودھ کی مصنوعات گروپ کے کل پیداواری حجم کا صرف 20 فیصد حصہ تھی لیکن اب یہ تقریباً 50 فیصد تک بڑھ چکی ہے۔
ٹینگ نے مزید کہا کہ مارکیٹ کی طلب میں اضافے سے اگرچہ گروپ نے ملک بھر میں بھینسوں کی افزائش نسل کے 28 معیاری مراکز قائم کئے ہیں تاہم بھینس کے خام دودھ کی فراہمی اب بھی کمپنی کے لئے ناکافی ہے۔
دودھ کے ذرائع بڑھانے اور طلب پوری کرنے کےلئے گروپ نے پاکستانی ہم منصبوں کے ساتھ تعاون کرنے کا فیصلہ کیا، اور اپنی ذیلی کمپنی رائل سیل بائیو ٹیکنالوجی (گوانگ شی ) لمیٹڈ کے ذریعے رائل سیل کے چین پاکستان وبا فری چراگاہ اور افزائش منصوبہ کے نام سے ایک مشترکہ منصوبہ کا افتتاح صوبہ پنجاب میں کیا ہے۔
ٹینگ نے کہا کہ ایک پاکستانی بھینس کے دودھ کی سالانہ پیداوار 3 ٹن تک پہنچ سکتی ہے، جو گوانگ شی میں مقامی قسم کے مقابلے میں 3 گنا زیادہ ہے۔ مقامی بھینسوں کے ساتھ درآمد شدہ منجمد سیمن کی کراس بریڈنگ سے دودھ کی پیداوار بہتر کی گئی ہے تاہم اس میں مزید وقت درکار ہے۔
رائل سیل نے پا کستان کے جے ڈبلیو ایس ای زیڈ گروپ کے ساتھ مشتر کہ منصوبے پر اتفاق کیا ہے ۔ اس کےتحت مقامی بھینسوں کی صنعت کو فروغ دینےکے لیے 10 کروڑ امریکی ڈالر کی سرمایہ کاری کی جا ئے گی۔اب را ئل سیل نے اس کے تحت لا ہور میں پہلی بھینس ایمبر یو پروڈکشن اینڈ ریسرچ لیبارٹری قائم کی ہے جو کہ فعال ہو چکی ہے۔
رائل سیل کے شعبہ سمندرپار کاروبار کے ڈائریکٹر چھن جن جی نے کہا کہ جنین درآمد باہمی طور پر سود مند پالیسی ہے ۔ ہمارے پاکستانی ہم منصبوں نے نیلی راوی بھینس کے جینیاتی فوائد پر تحقیق اور کھوج کے ساتھ مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
چھن نے مزید کہا کہ لاہور میں تعمیر کردہ لیبارٹری اعلیٰ پیداوار والی نیلی راوی بھینس جنین تیارکرنے میں پرعزم ہے ۔
پاکستان میں ایک فارم تعمیر کیا گیا ہے جہاں 5 ہزار بھینسوں کے رہنے کی گنجائش ہے۔ یہ فارم پاکستان اور چین کی بھینسوں کی نسلوں اور دودھ کی پیداوار دونوں کو بہتر بنانے کے لئے تعمیر ہوا ہے۔
چھن کے مطابق افزائش نسل میں دونوں فریقین کے درمیان تعاون میں دودھ و گوشت مصنوعات کی صنعتوں کی ترقی اور جدید بڑے پیمانے پر بھینسوں کے لئے متعدد چراگاہوں کی تعمیر شامل ہے۔ اس میں مشترکہ طور پر پاکستان، چین، آسیان ممالک اور مشرق وسطیٰ کی مارکیٹ کو وسعت بھی دی جا ئے گی۔
توقع ہے کہ دونوں فریقین رواں سال اکتوبر میں مشترکہ سرمایہ کاری سے قائم کی جانے والی بھینس کی پہلی چراگاہ کی تعمیر کا آغاز کریں گے۔
اس کی تکمیل اور اگلے سال جون میں فعال ہونے کے بعد پاکستان میں تقریباً 300 ملازمین کو بھرتی کیا جائے گا۔