لانژو(شِنہوا) پشاوریونیورسٹی اورچین کی لانژو یونیورسٹی نے تین سال سے زیادہ کی کوششوں کے بعد پاکستان میں جدید موسمیاتی اسٹیشن قائم کیا ہے۔رواں ماہ اگست میں پشاور یونیورسٹی میں قائم کردہ اس اسٹیشن سے شدید موسمی حالات کی درست پیشین گوئی کی جاسکے گی۔اس اسٹیشن کا مقصد فضائی آلودگی،فضا میں دھول اور مٹی اور موسمیاتی عوامل کے بارے میں بنیادی ڈیٹا فراہم کرنا ہے۔ کوویڈ-19 کی وبا کے باوجود، لانژویونیورسٹی کے محققین نے 25 جولائی سے 6 اگست تک پشاور یونیورسٹی کا دورہ کیا، جس کا مقصد اس موسمیاتی اسٹیشن میں آلات کی تنصیب، ایڈجسٹمنٹ اور جانچ میں مدد کرنا تھا۔
اسٹیشن کی تکمیل کے اعلان کے بعد باقاعدہ آپریشن شروع کر دیا گیاہے۔ پشاور یونیورسٹی کے شعبہ فزکس کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر خان عالم کے مطابق، پشاور میں نصب کردہ جدید ٹیکنالوجی کے حامل آلات علاقے میں ہوا کے معیار کے مسائل کی تشخیص اور ان میں کمی میں معاون ثابت ہوں گے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ان آلات کے ڈیٹا سے ہوا کے معیار، انسانی صحت اور موسمیاتی تبدیلیوں پر پڑنے والے اثرات کا اندازہ لگانے میں مدد
ملے گی۔
لانژو یونیورسٹی کے پروفیسر ہوآنگ ژونگ ویی کے مطابق، پشاور میں قائم کردہ اس اسٹیشن سے چین پاکستان اقتصادی راہداری(سی پیک) کے ساتھ واقع علاقوں میں فضائی آلودگی اورفضا میں دھول جیسے مشاہداتی اعداد و شماربہتر طورپر حاصل کیے جاسکیں گے، انہوں نے مزید کہا کہ لانژو یونیورسٹی نے حالیہ برسوں میں سائنسی تحقیق اور عملے کی تربیت جیسے مختلف شعبوں میں پشاور یونیورسٹی کے ساتھ تعاون کیا ہے۔
ہوآنگ ژونگ ویی نے مزید کہا کہ اس اسٹیشن کو پاکستان میں موسمیاتی اور ماحولیات کے مطالعہ کے حوالے سے ایک بہت ہی جدید اور مربوط سہولت
سمجھا جارہاہے۔ ہماری جانب سے تیار کرنے کے بعد نصب کردہ یہ رامان پولرائزیشن لڈر پاکستان میں اپنی نوعیت کا پہلا اسٹیشن ہے۔ لانژو یونیورسٹی کے انجینئر لی وورین نے کہا کہ انہوں نے نہ صرف آلات کی جانچ کی بلکہ پشاور یونیورسٹی کے تکنیکی ماہرین کو معیاری آپریشن، معمول کی دیکھ بھال، ڈیٹا اکٹھا کرنے اور تجزیہ کرنے کی تربیت بھی دی ہے۔
اس وقت تک اس اسٹیشن کے تمام آلات اچھی طرح کام کررہے ہیں ۔ہم نے آلات فراہم کیے جبکہ پشاور یونیورسٹی اس اسٹیشن کی جگہ، بجلی کی فراہمی اور آلات کی دیکھ بھال کی ذمہ دار ہے۔ اس اسٹیشن کا مشاہداتی ڈیٹا بیلٹ اینڈ روڈ لڈر نیٹ ورک میں شیئر کیا جا سکتا ہے۔ لانژو یونیورسٹی کے محققین نے 2018 میں بیلٹ اینڈ روڈ لڈر نیٹ ورک کی
تعمیر شروع کی تھی۔ یہ نیٹ ورک بادلوں، ایروسولز، درجہ حرارت اور نمی سمیت مسلسل آب و ہوا کا مشاہدہ کرتے ہوئے موسمیاتی تبدیلی، فضائی آلودگی، ریت کے طوفانوں کا تفصیلی مطالعہ کرے گا۔ ان قیمتی معلومات اور تحقیق کے ساتھ، انتہائی شدید موسمی حالات کی ابتدائی وارننگ زیادہ قابل اعتماد طریقے سے فراہم کی جاسکے گی۔
موسمی آفات کی انتہائی درستگی اور اعلیٰ ریزولیوشن کے ساتھ پیش گوئی اور قبل از وقت وارننگ کا نظام تیار کیا جائے گا، جس سے محققین کو
موسمیاتی تبدیلی، قدرتی آفات کی روک تھام اور ان میں کمی، اور بیلٹ اینڈ روڈ کے ساتھ نئی توانائی کے وسائلی کی ترقی سے متعلق درپیش اہم سائنسی مسائل
میں مدد ملے گی۔
پشاور میں اس نئے اسٹیشن کی تعمیر کے ساتھ بیلٹ اینڈ روڈ لڈر نیٹ ورک کی ٹیم بیرون ملک اس سے پہلے قدیم شاہراہ ریشم کے ساتھ واقع شہروں اور
کاؤنٹیز میں آٹھ اسٹیشن تعمیر کرچکی ہے ۔