• Dublin, United States
  • |
  • Jan, 16th, 25

شِنہوا پاکستان سروس

چین اور ویتنام مشترکہ مستقبل پر مبنی اسٹریٹجک اہمیت کی حامل کمیونٹی کے قیام پر متفقتازترین

December 13, 2023

ہنوئی (شِںہوا) چین اور ویتنام نے  مشترکہ مستقبل پر مبنی ایک  ایسی کمیونٹی کے قیام پر اتفاق کیا ہے جو اسٹریٹجک اہمیت کی حامل ہو۔

فریقین نے دونوں جماعتوں اور ممالک کے درمیان تعلقات کی نئی سمت کا اعلان کیا ہے اور مشترکہ مستقبل کے ساتھ  ایسی چین۔  ویتنام کمیونٹی کے قیام پر اتفاق کیا ہے جو دونوں فریقوں کے درمیان جامع اسٹریٹجک تعاون میں شراکت داری  کو وسعت دینےمیں اسٹریٹجک اہمیت کا حامل ہو۔

یہ اعلان چینی صدر اور کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ (سی پی سی) کی مرکزی کمیٹی کے جنرل سیکرٹری شی جن پھنگ نے ویتنام کے سرکاری دورے میں کیا۔

چینی صدر شی نے ایک استقبالیہ تقریب میں بھی شرکت کی جو کمیونسٹ پارٹی آف ویتنام (سی پی وی) کی مرکزی کمیٹی کے جنرل سیکرٹری نگوین فو ٹرونگ نے ان کے اعزاز میں دی تھی۔

تقریب کے بعد چینی صدر شی جن پھنگ نے ٹرونگ سے ملاقات کی۔

اس موقع پرشی نے کہا کہ وہ وعدے کے مطابق ویتنام کا دورہ کرنے اور دونوں رہنماؤں کے درمیان باہمی دوروں کا تیسرا دور مکمل کرنے پر خوش ہیں۔

چینی صدر نے کہا کہ ویتنام میں گزشتہ تقریباً 40 برس کے دوران خاص طور پر کمیونسٹ پارٹی آف ویتنام کی 13 ویں قومی کانگریس کے بعد سے ملک کے اصلاحاتی مقصد "ڈوئی موئی" کی کامیابیوں پر چین کو خوشی ہے۔

انہوں نے کہا کہ چین سوشلسٹ تعمیر کا مقصد آگے بڑھانے میں ویتنام کی بھرپور حمایت کرتا ہے۔

انہوں نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ کمیونسٹ پارٹی آف ویتنام اور حکومت اپنی مضبوط قیادت جنرل سیکرٹری ٹرونگ کی سربراہی میں کمیونسٹ پارٹی آف ویتنام کی 13 ویں نیشنل پارٹی کانگریس کے مقرر کردہ اہم اہداف کامیابی سے حاصل کرے گی اور دو سو سالہ اہداف کے کامیاب حصول کی ٹھوس بنیاد رکھے گی۔

چینی صدر نے کہا کہ چین اور ویتنام نے قومی آزادی اور خودمختاری کے لئے اپنی اپنی جدوجہد میں ایک دوسرے کی حمایت کی علاوہ اصلاحات اور کھلے پن کے ساتھ ساتھ اختراع میں  ایک دوسرے سے سبق سیکھا ہے۔

چینی صدر شی جن پھنگ نے کہا کہ چین ہمیشہ ویتنام کے ساتھ اپنے تعلقات کو اسٹریٹجک اور طویل مدتی نقطہ نظر سے دیکھتا ہے اور اس وقت دنیا، وقت اور تاریخ میں جو تبدیلیاں رونما ہورہی ہیں اس کی تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی۔

شی نے کہا کہ مشترکہ کوششوں سے چین اور ویت نام کے تعلقات وسیع تر سیاسی باہمی اعتماد، مزید ٹھوس سیکورٹی تعاون، گہرے باہمی فائدہ مند تعاون، مضبوط عوامی حمایت، قریبی کثیرالجہتی ہم آہنگی اور اختلافات کو بہتر طریقے سے نمٹانے کے نئے مرحلے میں داخل ہوں گے۔

شی نے یہ بھی کہا کہ چین اور ویتنام میں سوشلسٹ تعمیر کا مقصد بتدریج آگے بڑھے گا اور بڑے پیمانے پر خطے اور دنیا کے استحکام، ترقی اور خوشحالی میں نئے کردار ادا کرے گا۔

شی نے مشترکہ مستقبل کے ساتھ چین ویت نام کی کمیونٹی کی تعمیر کے بارے میں چھ نکاتی تجویز پیش کی جس میں سے پہلی صحیح سیاسی سمت کو جاری رکھنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین اور ویتنام کو اعلیٰ سطحی تزویراتی رہنمائی پر عمل کرنا چاہیے، پارٹی اور ریاست کی حکمرانی کے بارے میں تبادلے اور باہمی طور پرسیکھنے کو مضبوط بنانا چاہیے اور کمیونسٹ پارٹیوں کے حکمران قوانین کے ساتھ ساتھ سوشلسٹ تعمیرات اور انسانی ترقی کے قوانین کے بارے میں مشترکہ طور پر گہرائی سے سمجھنا چاہیے۔ 

انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کو ایک دوسرے کے بنیادی مفادات اور اہم خدشات سے متعلق مسائل پر مضبوطی سے ایک دوسرے کی حمایت کرنی چاہیے اور مشترکہ طور پر بین الاقوامی مساوات اور انصاف کو برقرار رکھنا چاہیے۔ شی نے کہا کہ دونوں فریقوں کو سیکورٹی پر باہمی اعتماد کو وسعت دینی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں فریقوں کو قومی سیاسی سلامتی کو ترجیح دینی چاہیے اور اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ سوشلزم کے سرخ پرچم کو تبدیل نہ کیا جائے اور ہر قسم کے سیاسی اور سکیورٹی خطرات کو روکنے، کم کرنے اور ان پر قابو پانے میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھی جائے۔

انہوں نے کہا کہ چین سماجی استحکام اور نسلی اتحاد کو برقرار رکھنے میں ویتنام کی مضبوطی سے حمایت کرتا ہے اور اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ ویتنام بیرونی مداخلت کی مخالفت اور قومی اتحاد کے عظیم مقصد کو مضبوطی سے آگے بڑھانے میں چین کی حمایت جاری رکھے گا۔ شی نے کہا کہ دونوں ممالک کو عملی تعاون کو بڑھانا چاہیے۔

شی نے کہا کہ چین مخصوص گروہوں، بلاک کی سیاست یا  تصادم میں ملوث نہیں ہے اور چین ویتنام کے ساتھ کثیر الجہتی تعاون کو مضبوط بنانے سمیت حقیقی کثیرالجہتی کو برقرار رکھنے کے لیے ویت نام کے ساتھ کام کرنے کے لیے اور مشترکہ طور پر بین الاقوامی سطح پر ترقی پذیر ممالک کی آواز اور اثر و رسوخ کو بڑھانے کے لیے تیار ہے۔

شی نے دونوں ممالک سے سمندری مسائل پر اختلافات کو سنبھالنے پر بھی زور دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ دونوں فریقوں کو بحری تعاون کے مزید منصوبوں پر فعال طور پر تبادلہ خیال کرنا چاہیے، مشترکہ بحری ترقی کو فروغ دینے کی کوشش کرنی چاہیے اور سمندری مسائل سے درپیش چیلنجوں کو دو طرفہ تعاون کے مواقع میں تبدیل کرنا چاہیے۔

اس موقع پر ویتنام کی پارٹی، ریاست اور عوام کی جانب سے، ٹرونگ نے ویتنام-چین جامع اسٹریٹجک تعاون پر مبنی شراکت داری کی 15ویں سالگرہ کے موقع پر شی کے سرکاری دورہ ویتنام کا پرتپاک خیرمقدم کیا اور20ویں سی پی سی نیشنل کانگریس میں  اہم نظریاتی اور عملی اختراعی کامیابیوں پر دلی مبارکباد پیش کی۔

ٹرونگ نے کہا کہ شی جن پھنگ کی مضبوط قیادت اور نئے دور کے لیے چینی خصوصیات کے ساتھ سوشلزم کے بارے میں شی جن پنگ کی سوچ کی رہنمائی میں چین نے ہمہ جہت کامیابیاں حاصل کی ہیں اور اس کی بین الاقوامی حیثیت اور اثر و رسوخ میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ ویتنام برادر چین کے لیے مخلصانہ جذبات رکھتا  ہے اور ویتنام کو پختہ یقین ہے کہ سی پی سی کی مرکزی کمیٹی کی قیادت میں جس کا مرکز شی جن پھنگ ہیں، چین 20ویں سی پی سی نیشنل کانگریس میں طے شدہ شیڈول کے مطابق تمام اہداف حاصل کرے گا اور انسانی ترقی کے مقصد میں نئے اور اہم کردار ادا کرے گا۔

بات چیت کے بعد شی اور ٹرونگ نے دونوں فریقوں کے دستخط شدہ دوطرفہ تعاون کی دستاویزات کی نمائشی تقریب میں  بھی شرکت کی جس میں بیلٹ اینڈ روڈ تعاون، معائنہ اور قرنطینہ، ترقیاتی تعاون، ڈیجیٹل معیشت، ماحول دوست ترقی، نقل و حمل، مقامی تعاون،دفاع اور قانون نافذ کرنے والے سیکورٹی تعاون اور سمندری تعاون جیسے 30 سے زائد شعبوں کا احاطہ کیا گیا ہے۔