• Dublin, United States
  • |
  • Dec, 29th, 24

شِنہوا پاکستان سروس

چین اور جی سی سی ریاستیں اسٹریٹجک شراکت داری مستحکم کرنے پر رضامندتازترین

December 28, 2022

ریاض (شِنہوا) چین اور خلیج تعاون کونسل کی ریاستوں نے اپنی اسٹریٹجک شراکت داری مستحکم کرنے پر اتفاق کیا ہے۔

چین۔ خلیج تعاون کونسل سربراہی اجلاس کے بعد جاری ایک مشترکہ اعلامیہ میں دونوں فریقوں نے سیاست، معیشت اور ثقافت جیسے شعبوں میں اپنی اسٹریٹجک شراکت داری کو ایک نئے دور میں لے جانے کی اہمیت پر زور دیا۔

انہوں نے اپنے مشترکہ مفادات حاصل کرنے کے لئے باہمی تعاون پر زور دیا، خلیج تعاون کونسل نے کہا کہ وہ معاشی ترقی کے فروغ  اور قومی خودمختاری و علاقائی سالمیت کے تحفظ میں چین کی کوششوں میں تعاون کریں گے۔

 خلیج تعاون کونسل ریاستوں نے ایک چین اصول پر عمل کرنے کا بھی عہد کیا۔

دونوں فریقین نے فیفا ورلڈ کپ کی کامیاب میزبانی پر قطر کی تعریف کی اور افراد سے افراد ، ثقافتی اور تہذیبوں کے درمیان تبادلوں کے فروغ میں کھیلوں کے مثبت کردار کو سراہا ۔  انہوں نے قطر کے خلاف میڈیا مہم کی مذمت کی۔

رہنماؤں نے ایران کے جوہری تنازع سے نمٹنے ، علاقائی سرگرمیوں کو غیرمستحکم کرنے، دہشت گرد تنظیموں، فرقہ وارانہ گروہوں اور غیر قانونی مسلح اداروں کی حمایت کو روکنے، بیلسٹک میزائلوں ، ڈرونز کے پھیلاؤ کی روک تھام ، بین الاقوامی آبی گزرگاہوں اور تیل کی تنصیبات کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لئے جامع مذاکرات کی اہمیت پر زور دیا۔

انہوں نے رشاد محمد العلیمی کی سربراہی میں یمن صدارتی قیادت کونسل سے تعاون پر زور دیا اور یمن کے تمام فریقین سے کہا کہ وہ فوری طور پر اقوام متحدہ کی زیرنگرانی براہ راست مذاکرات شروع کریں اور جنگ بندی کے معاہدے کی پاسداری جاری رکھیں۔

رہنماؤں نے یہ بھی کہا کہ وہ عراق کی خودمختارسلامتی، مستحکم ترقی ، خوشحالی اور اس کی انسداد دہشت گردی کی مہم کی حمایت کرتے ہیں۔

دونوں فریقین نے اس بات پر زور دیا کہ افغانستان میں سلامتی و استحکام کو فروغ دینا ضروری ہے ۔ انہوں نے افغان حکام سے کہا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ افغان سرزمین منشیات کی برآمد یا کسی دہشت گرد تنظیم کے لئے استعمال نہ ہو۔

انہوں نے یوکرین تنازع کو بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت سیاسی طریقے سے حل کرنے کے لئے تمام بین الاقوامی کوششوں کی حمایت پر بھی زور دیا تاکہ جان و مال کا تحفظ کیا جاسکے اور بین الاقوامی اور علاقائی سلامتی و استحکام کو برقرار رکھا جاسکے۔