بیجنگ(شِنہوا)چین اورانڈونیشیا بیلٹ اینڈ روڈ تعاون کےتیزی سے جاری منصوبوں کے تحت قریبی اقتصادی تعلقات کو فروغ دےرہے ہیں۔
پیر کو ختم ہونے والے سرمایہ کاری اور تجارت کے لیے 23 ویں چین بین الاقوامی میلے میں چار نئے منصوبوں پر دستخط کیے گئے جن کا آغازچین کے مشرقی شہر فوژو کے یوآن ہونگ انویسٹمنٹ زون میں کیا جائے گاجوچین اور انڈونیشیا کے درمیان "دو ممالک، جڑواں پارکس" منصوبے کے تحت چینی پارک کا مقام ہے۔
ان چار سودوں میں دیگر کاروباری اداروں کے علاوہ انڈونیشین آبی مصنوعات کی ہول سیل، ماہی گیری اور پروسیسنگ کمپنیاں شامل ہیں۔ فوژو حکام کا کہنا ہے کہ یہ سودے چین اور انڈونیشیا کے تعاون کو نئی قوت فراہم کریں گے۔
یہ پیشرفت چین کے پچھلے ہفتے علاقائی جامع اقتصادی راہداری اور "دو ممالک، جڑواں پارکس" کو بیلٹ اینڈ روڈ تعاون کے نئے فلیگ شپ منصوبے بنانے کے وعدے کے بعد ہوئی ہے۔
چینی پارک کو سرکاری طور پر یوان ہونگ انویسٹمنٹ زون میں اس سال جنوری میں ریاستی کونسل کی منظوری کے بعد قائم کیا گیا تھا جس کے بعد سے اس میں مسلسل ترقی ہوئی ہے۔ جکارتہ میں بالترتیب فروری اور مئی میں منعقد ہونے والے دو کاروباری میلوں میں ایک ساتھ مل کر تقریباً 64 ارب 80 کروڑ یوآن (تقریباً 9 ارب ڈالر) کے 36 سودے طے ہوئےجبکہ مئی میں فوژو میں منعقد ہونے والے ایک اور میلے میں 4 ارب 55 کروڑ یوآن کی کل سرمایہ کاری کے ساتھ 10 منصوبے حاصل کئے گئے۔
"دو ممالک، جڑواں پارک" بین الاقوامی تعاون کا ایک نیا ماڈل ہے جس میں دو ممالک ایک دوسرے کی سرزمین پر صنعتی پارک قائم کرتے ہیں اور مشترکہ طور پر ترقی کی سہولت فراہم کرتے ہیں۔ انڈونیشیا کے ساتھ منصوبے میں تین دیگر انڈونیشیائی صنعتی پارکس بنتان انڈسٹریل اسٹیٹ، ایویارنا انڈسٹریل اسٹیٹ اور گرینڈ باتانگ سٹی شامل ہیں۔