نیویارک(شِنہوا) گلوبل ہیلتھ گورننس کے ایک امریکی ماہرنے کہا ہے کہ چین اور امریکہ کے درمیان صحت عامہ کے شعبہ میں دوطرفہ مذاکرات اور تعاون کی بحالی گلوبل ہیلتھ سیکورٹی کے لیے انتہائی مددگار ہوگی۔
شِنہوا کو دیے گئے انٹرویو میں نیویارک میں قائم کونسل برائے خارجہ تعلقات میں عالمی صحت عامہ کے ایک سینئر فیلو ہوانگ یان ژونگ نے کہا کہ چین نے بہت سے دوسرے ممالک کو کوویڈ-19کی ویکسین فراہم کر کے "ویکسین نسل پرستی" کو کم کرنے میں بہت بڑا تعاون کیا ہے۔
انڈونیشیا میں جی 20 کے حالیہ سربراہی اجلاس کے دوران، چین اور امریکہ کے رہنماؤں نے صحت عامہ، زراعت اور فوڈ سیکورٹی کے شعبوں میں بات چیت اور تعاون پر مشترکہ مفاہمت اور مزید مسائل کے حل کو فروغ دینے کے لیے چین-امریکہ مشترکہ ورکنگ گروپ کو بہتر طور پر استعمال کرنے پر اتفاق کیا گیاتھا۔
ہوانگ جو سیٹن ہال یونیورسٹی میں گلوبل ہیلتھ اسٹڈیز مرکز کے ڈائریکٹر بھی ہیں، نے کہا کہ تاہم، سیاسی اور نظریاتی عوامل اب بھی صحت عامہ کے حوالے سے عالمی تعاون کی راہ میں کافی بڑا چیلنج ہیں اور خاص طور پر، وبائی کے ردعمل پر ایسے عوامل کے اثر کو روکنے کے لیے کوششیں کی جانی چاہئیں۔
انہوں نے کہا کہ وہ اس حوالے سے زیادہ پر امید نہیں کہ سیاست اور نظریات سے عالمی تعاون کو درپیش چیلنجز اور صحت عامہ کے شعبے میں استعداد کار میں اضافے کے لیے فنڈز کی کمی کی وجہ سے آئندہ آںے والی کسی وبا سے مؤثر طریقے سے نمٹا جا سکے گا۔