بالی، انڈونیشیا(شِنہوا) چین کے صدر شی جن پھنگ نے پیر کو بالی میں اپنے امریکی ہم منصب جو بائیڈن کے ساتھ ملاقات کی۔جس کے دوران چینی صدر نے کہا کہ دو بڑے ممالک کے رہنماؤں کی حیثیت سے انہیں دوطرفہ تعلقات کے لیے صحیح راستہ متعین کرنے کی ضرورت ہے۔ شی نے کہا کہ ابتدائی رابطے اور سفارتی تعلقات کے قیام سے لے کر آج تک دونوں ممالک کے درمیان واقعات سے بھرپور 50 سے زائد سال گزر چکے ہیں جن میں فوائد اور نقصانات کے ساتھ ساتھ تجربات اور سبق بھی حاصل ہوئے۔
تاریخ کو بہترین سبق قرار دیتے ہوئے چینی صدر نے کہا کہ دونوں ممالک کو اسے آئینے کے طور پر لینا چاہیے اور اس سے مستقبل کے لیے رہنمائی حاصل کرنی چاہیے۔
موجودہ دوطرفہ تعلقات کے حوالے سے شی نے کہا کہ تعلقات دونوں ممالک اور ان کے عوام کے بنیادی مفادات میں نہیں ہیں، اور یہ کہ بین الاقوامی برادری بھی دونوں ممالک سے اس کی توقع نہیں رکھتی۔ دو بڑے ممالک کے رہنماؤں کے طور پر، شی نے کہا، دونوں صدور کو قائدانہ کردار ادا کرنے،دونوں ممالک کے لیے صحیح راستہ متعین کرنے کی ضرورت ہے اور تعلقات کوآگے کی جانب لے کر جانا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایک سیاستدان کو سوچنا چاہیے کہ وہ اپنے ملک کو کہاں لے کر جارہا ہے۔ اسے اس بارے میں بھی سوچنا اور جاننا چاہیے کہ دوسرے ممالک اور وسیع تر دنیا کے ساتھ کیسے تعلق رکھنا ہے۔
اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ اس زمانے اور دور میں بڑی تبدیلیاں اس طرح رونما ہورہی ہیں جن کی پہلے مثال ملنا مشکل ہے ، شی نے کہا کہ انسانیت کو بے مثال چیلنجز کا سامنا ہے۔
شی نے کہا کہ دنیا ایک دوراہے پر آ گئی ہے۔ یہاں سے کہاں جانا ہے؟ یہ ایک ایسا سوال ہے جو نہ صرف ہمارے ذہن میں ہے، بلکہ تمام ممالک کے ذہن میں بھی ہے، چینی صدر نے کہا کہ دنیا توقع رکھتی ہے کہ چین اورامریکہ اپنے تعلقات کو صحیح طریقے سے نبھائیں گے۔
اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ بائیڈن کے ساتھ ان کی ملاقات نے دنیا کی توجہ مبذول کرائی ہے، شی نے کہا کہ دونوں رہنماؤں کو عالمی امن کے لیے مزید امید، عالمی استحکام میں زیادہ اعتماد اور مشترکہ ترقی کے لیے مضبوط محرک کے لیے تمام ممالک کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہیے۔
شی نے کہا کہ وہ بائیڈن کے ساتھ دوطرفہ تزویراتی اہمیت کے تعلقات اور بڑے عالمی اور علاقائی مسائل پر کھلے ذہن اور تفصیل سے تبادلہ خیال کے لیے تیار ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ چین-امریکہ کوقریب لانے کے لیے بائیڈن کے ساتھ مل کر کام کرنے کے خواہاں ہیں۔ دونوں ممالک اور پوری دنیا کے فائدے کے لیے تعلقات صحت مند اور مستحکم ترقی کی راہ پر گامزن ہیں۔