بیجنگ (شِنہوا) چین کے شہر تیان جن میں چین ۔ امریکہ کاروباری و تجارتی ورکنگ گروپ کا دوسرا نائب وزارتی اجلاس ہوا جس میں پالیسی اور کاروباری امور میں پیشہ ورانہ، منطقی اور عملی گفتگو کی گئی ۔
چینی وزارت تجارت کے مطابق چین کے بین الاقوامی تجارتی نمائندے اور نائب وزیر تجارت وانگ شووین اور بین الاقوامی تجارت کے لیے امریکہ کی انڈر سیکریٹری ماریسا لاگو نے اجلاس کی مشترکہ صدارت کی۔
اس موقع پر وانگ نے کہا کہ چین ، امریکہ کے ساتھ رابطے مضبوط بنانے، تعاون وسیع کرنے ، اختلافات ختم کرنے اور دونوں ممالک کے درمیان کاروباری تعاون میں سازگار پالیسی ماحول پیدا کرنے کے لئے مشترکہ کوششیں کرنے کا خواہشمند ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک اصلاحات کو مزید گہرا ، کھلے پن کو وسیع ور اعلیٰ معیار کی ترقی کو آگے بڑھائے گا انہوں نے اس جانب بھی نشاندہی کی کہ چین امریکہ کے لئے خطرہ نہیں ہے بلکہ ایک بڑی آبادی کے ساتھ جدید چین اسے مواقع مہیا کرتا ہے۔
ملاقات کے دوران چین نے امریکی دفعہ 301 کے تحت عائد ٹیکس ، چین کی جہاز سازی اور دیگر شعبوں میں سیکشن 301 کی تحت تحقیقات، قومی سلامتی کا تصور بڑھا چڑھا کر پیش کرنے، چینی کمپنیوں اور دوطرفہ سرمایہ کاری پر پابندی، چین کے خلاف امریکی تجارتی اقدامات اور امریکہ میں چینی کمپنیوں کے ساتھ غیر منصفانہ سلوک سمیت دیگر مسائل پر تشویش ظاہر کی۔
وزارت تجارت کے مطابق چین نے اس بات پر زور دیا کہ اقتصادی و تجارتی امور پر قومی سلامتی کی حدود واضح کرنے سے کاروباری تعاون مستحکم کرنے میں مدد ملے گی جبکہ چین تجارت اور سرمایہ کاری پر پابندیاں عائد کرنے کے لئے "زائد گنجائش " کا عذر تراشنے کی بھی مخالفت کرتا ہے۔
فریقین نے دونوں ممالک کی زیراہتمام منعقدہ تجارت و سرمایہ کاری کے فروغ سے متعلق سرگرمیوں میں ضروری تعاون کرنے ، سرحد پار ڈیٹا کے بہاؤ، معائنہ و قرنطینہ، صحت کی دیکھ بھال اور خواتین کی صحت، طبی آلات اور صاف توانائی جیسے شعبوں میں رابطے برقرار رکھنے اور مزید سہولیات دفاتر قائم کرکے چینی اور امریکی کاروباری اداروں کے درمیان تعاون جاری رکھنے پر اتفاق کیا ۔
وزارت تجارت نے کہا ہے کہ ان کا مقصد گروپ آف 20 اور ایشیا بحرالکاہل اقتصادی تعاون جیسے فریم ورک کے تحت تعاون مضبوط بنانا ہے۔ دونوں ممالک کے تجارتی محکمے کاروباری اداروں کے ساتھ بات چیت جاری رکھنے اور ان کی رائے سننے کو تیار ہیں۔