• Dublin, United States
  • |
  • May, 10th, 24

شِنہوا پاکستان سروس

چین۔ آسیان اقتصادی تعاون خطے کی ترقی وخوشحالی میں معاون ہے،کمبوڈین حکام و ماہرینتازترین

September 27, 2022

نوم پنہ (شِنہوا) کمبوڈیا کے حکام اور ماہرین نے کہا ہے کہ چین اور جنوب مشرقی ایشیائی ملکوں کی تنظیم (آسیان) کے مابین اقتصادی تعاون نے سب کو متعدد فوائد فراہم کئے ہیں، جس سے خطے میں عمومی ترقی اور خوشحالی میں مدد ملی ہے۔

چین اور آسیان  2020 میں ایک دوسرے کے سب سے بڑے تجارتی شراکت دار بن گئے تھے ۔

ایک سرکاری رپورٹ کے مطابق رواں سال کے پہلے 7 ماہ کے دوران چین اور آسیان کے درمیان تجارت 544.9 ارب امریکی ڈالرز تک پہنچ گئی،جو کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں 13.1 فیصد زیادہ ہے جبکہ مجموعی دو طرفہ سرمایہ کاری 340 ارب ڈالر سے تجاوز کر گئی۔

کمبوڈیا کی وزارت تجارت کے انڈر سیکرٹری آف اسٹیٹ اور ترجمان پین سووی چیت نے شِنہوا کو دیئے گئے ایک انٹرویومیں بتایا کہ چین۔ آسیان آزاد تجارتی معاہدے (سی اے ایف ٹی اے ) کی بدولت چین اور آسیان کے مابین اقتصادی تعاون بہت قریب ترہے۔

انہوں نے کہا کہ چین آسیان کا بہت قریبی شراکت دار اور ایک بڑی منڈی ہے۔

سووی چیت نے کہا کہ چین آسیان آزاد تجارتی معاہدے نے 2 ارب سے زائد مشترکہ آبادی کے لیے ایک بہت بڑی مارکیٹ فراہم کی ہے اور فریقوں کے درمیان زیادہ ترمحصولات کو ختم کر دیا ہے۔

ترجمان نے کہا کہ ایک مستحکم قوت خرید کے ساتھ ہر کوئی چینی مارکیٹ سے فائدہ اٹھانا چاہتا ہے۔

اس عہدیدارنے اس بات کی بھی وضاحت کی ہے کہ چین دنیا بھر کی فیکٹریوں کو خام مال فراہم کرنےوالا بڑا ملک ہے ،ان کا کہنا تھا کہ چین سے خام مال کے بغیر کارخانوں کو اپنی پیداوار میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔