تہران (شِنہوا) ایرانی ماہرین نے کہا ہے کہ علاقائی اور عالمی تنازعات کو بات چیت سے حل کرنے کی چینی کوششوں سے باہمی مفید صورتحال پیدا ہوئی ہے اور اس سے تمام فریقین کو فائدہ ہورہا ہے اور وہ دنیا کے امن و استحکام میں اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔
چین گزشتہ برسوں خاص کر 2023 میں فعال طریقے سے ثالثی کردار ادا کرتے ہوئے مختلف خطوں میں تنازعات کم کرنے میں مدد کرنے کی کوشش کرتا رہا ہے۔
اس طرح کی کوششوں کی ایک مثال مارچ میں چینی دارالحکومت میں ایران۔ سعودی عرب معاہدہ تھا جس کے بعد سفارتی تعلقات کی بحالی بارے عراق میں میں تہران۔ ریاض مذاکرات کے متعدد دور ہوئے تھے۔
یوکرین تنازع کے سیاسی حل بارے چینی موقف و تجویز اور غزہ میں پائیدار جنگ بندی کے حصول کی اس کی کوششیں یہ سب قیام امن کے لئے ہیں جہاں اسرائیل اور حماس کے درمیان 7 اکتوبر سے جان لیوا تنازع جاری ہے۔
ایران کے بین الاقوامی امور کے تجزیہ کار حسن بہشتی پور نے شِںہوا کو بتایا کہ اس طرح کی چینی کوششوں سے متعلقہ فریقوں، دیگر علاقائی ریاستوں اور دنیا کے ممالک کو بھی فائدہ ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ چین کی ثالثی میں تہران ۔ ریاض تعلقات بحال ہوئے جس سے صرف ایران اور سعودی عرب بلکہ عراق، شام، یمن اور لبنان جیسے علاقائی ممالک کو بھی فائدہ پہنچا۔