شرم الشیخ، مصر(شِنہوا) چین پیرس معاہدے کے جامع، متوازن اورموثر نفاذ کو فروغ دینے بارے بین الاقوامی برادری کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے تیار ہے ۔
ان خیا لات کا اظہار اقوام متحدہ کے فریم ورک کنونشن برائے موسمیاتی تبدیلی کیلئے کانفرنس آف پارٹیز کے 27 ویں اجلاس(کوپ 27) میں چینی وفد کے سربراہ ژاؤ ینگ من نے کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ چین نے ایک مشترکہ چیلنج اور بنی نوع انسان کو درپیش بحران ، ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے ایک قومی حکمت عملی پر عمل کیا ہے اور یہ کہ چین ثابت قدمی کے ساتھ ماحولیاتی ترجیحات ، سبز اور کم کاربن کی ترقی کے راستے پر گامزن ہے ۔
چین کی وزارت حیاتیات اور ماحولیات کے نائب وزیر ژاؤ نے یہ بات عالمی بینک کی طرف سے جاری کردہ چائنہ کنٹری کلائمیٹ اینڈ ڈیویلپمنٹ رپورٹ کے بارے میں ایک تقریب میں کہی۔
ژاؤ نے کہا کہ چین نے 2030 سے قبل کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج کو کم ترین سطح تک پہنچانے اور 2060 سے قبل کاربن کے مکمل خاتمے کی منزل حاصل کرنے کا عزم کیا ہے ،اس کی خا طر دوہرے کاربن اہداف کو عملی جامہ پہنانے کے لیے کاربن نیوٹرلائزیشن ورکنگ میکانزم قائم کیا ہے۔
اس کے ذ ریعےدوہرے کاربن کے اعلیٰ سطح ڈیزائن کو واضح کیا گیا ہے جبکہ توانائی، صنعت، نقل و حمل اور دیگر اہم شعبوں میں کام، نفاذ کے منصوبے وضع کیے گئے ہیں اور کاربن نیوٹرل "این پلس ون پالیسی کا نظام قائم کیا گیا ہے۔
چین کی توانائی کی سالانہ کھپت میں 2012 سے 2021 تک اضافے کی شرح 3 فیصد رہی جس نے 6.6 فیصد کی اوسط اقتصادی ترقی کی شرح کو سہارا دیا ہے ۔
اس کے علاوہ مجموعی ملکی پیداوار (جی ڈی پی) کی فی یونٹ کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج میں تقریباً 34.4 فیصد کمی واقع ہوئی اور اور جی ڈی پی کی فی یونٹ توانائی کی کھپت میں 26.4 فیصد کمی واقع ہوئی، جس سے 1.4 ارب ٹن معیاری کوئلے کی مجموعی بچت ہوئی۔