لندن (شِنہوا)برطانیہ کے ساؤتھ پورٹ میں چاقو حملے کے نتیجے میں کئی دنوں سے جاری بدامنی کے بعد انتہائی دائیں بازو کے مظاہروں کا مقابلہ کرنے کے لیے ملک کے کئی شہروں اور قصبوں میں نسل پرستی کے خلاف ہزاروں مظاہرین سڑکوں پر نکل آئے۔
رات 11 بجے(پاکستانی وقت الصبح 3 بجے) تک برطانوی حکومت کی جانب سے نظم و نسق برقرار رکھنے کے لیے پولیس کی بھاری نفری تعینات کرنے اور لندن، برسٹل، برائٹن، برمنگھم، لیورپول، ہیسٹنگز اور والتھمسٹو جیسے شہروں اور قصبوں میں نسل پرستی کے خلاف مظاہرین کی بڑی تعداد سڑکوں پر جمع ہونے کے بعد انتہائی دائیں بازو کے100 سے زیادہ مظاہرے کامیاب نہیں ہو سکے۔
نسل پرستی کے خلاف مظاہرین نے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر فاشزم اور نسل پرستی کو ختم کرو، 'پناہ گزینوں کا خیرمقدم،''انتہائی دائیں بازو کی سرگرمیاں بند کرو" اور "محبت کرو، نفرت نہیں'' جیسے نعرے درج تھے۔ برائٹن میں انتہائی دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے مظاہرین کی ایک چھوٹی سی تعداد موجود تھی اور نسل پرستی کے خلاف بڑی تعداد میں لوگوں نے ان کی تعداد کو پیچھے چھوڑ دیا۔
کئی روز سے جاری انتہائی دائیں بازو کے مظاہروں کے بعد یہ پیش رفت برطانیہ کیلئے خوش آئند ہے، برطانیہ میں مسلمانوں اور عام طور پر تارکین وطن کی آبادی کو نشانہ بنایا جا رہا ہے جس نے ملک کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے، جس کے نتیجے میں پولیس اہلکار زخمی ہوئے، دکانوں کو لوٹا گیا اور سیاسی پناہ لینے والوں کی رہائش گاہوں پر حملے کیے گیے۔